مقدمہ (۲)
متأثرہ لڑکی کاباپ: السلام علیکم!پی ایس آئی صاحب!
پی ایس آئی : وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ !
کہیے جناب! کیا بات ہے؟ اتنے حیران وپریشان نظر آرہے ہو؟ کیا کوئی حادثہ پیش آگیا ہے ؟
لڑکی کا باپ: صاحب ! میں تو اِس دنیا میں منہ بتانے کے قابل بھی نہ رہا، گزشتہ کل ہمارے گھر والوں پر گویا مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، ایک طرف میری والدہ اور بیوی غم واندوہ کا پیکر بن کر آنسو بہارہی ہیں ، تو دوسری طرف میری بہن اور چھوٹی بیٹی ڈری ڈری اور سہمی ہوئیں نظر آرہی ہیں، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر میں اُس بدمعاش مَوالی سے کیسے انتقام لوں؟!
پی ایس آئی: ارے جناب! آخر آپ یہ تو بتائیے کہ ہوا کیا؟ آپ اور آپ کے گھر والے غمگین اور سہمے ہوئے کیوں ہیں؟
لڑکی کا باپ: (شرم کے مارے گردن جھکا کر بولتے ہوئے):
واقعہ یہ ہوا کہ ایک بدمعاش لڑکے نے میری بڑی بیٹی کا اِغوا کرکے ، اُس کی عزت لوٹ لی، ہمیں اُس وقت پتہ چلا جب چند لوگوں نے ہمیں بتایا کہ ہم نے کچھ دیر پہلے ایک مشکوک گاڑی دیکھی، جس میں سے کسی لڑکی کی چیخ وپکار کی آواز آرہی تھی، ہم نے اُس کا پیچھا کیا، لیکن گاڑی کی رفتار تیز ہونے کے سبب وہ بدمعاش فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ ہم اُس کی تلاش میں نکلے، تو اپنی بڑی