مقدمہ
(حامد ،خالد اور عابد کی ملاقات ایک دعوت میں ہوتی ہے، اور تینوں ایک ساتھ کھانے کے دوران ، ایک دوسرے کے احوال دریافت کرتے ہیں ، جس کے درمیان حامد اور خالد اپنے کاروبار کے متعلق بھائی بہنوں میں آپسی جھگڑے کا تذکرہ کرتے ہیں، اور ااس کے حل کے لیے ، سرکاری عدالت سے رجوع کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں، جس پر عابد انہیں نہ صرف دارالافتاء سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتا ہے، بلکہ اس کے لیے اپنی خدمات کی پیش کش بھی کرتا ہے، اس طرح یہ تینوں حضرات دارالافتاء پہنچتے ہیں ۔)
حامد ، خالد اور عابد : السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مفتی (محمود الحسن) صاحب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کہیے حامد ،خالد اور عابد میاں ! مزاج تو بخیر ہیں؟ آج آپ لوگ کچھ اُلجھے اُلجھے سے اور پریشان حال دکھائی دے رہے ہیں، کیا بات ہے؟
حامد: محترم مفتی صاحب! آج ہم آپ کی خدمت میںاس لیے حاضر ہوئے ہیں- کہ آپ کو اپنے دل کا دکھڑا سنا کر، کچھ غم ہلکا کرلیں، اور شریعت کی روشنی میں ہمارے خاندانی جھگڑے کا حل پالیں۔
مفتی صاحب! قصہ اس طرح ہے کہ -ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، ہمارے والد صاحب کی ایک کپڑے کی دکان ہے، جو اللہ کے کرم سے خوب چلتی