اپنے وکیلوں کے ہمراہ عدالتِ عالیہ میں پیش ہوں!
زمانہ ٔ فترت
(۵؍رجب المرجب ۱۴۲۹ھ کو دونوں فریق اپنے وکیلوں کے ہمراہ، عدالت میں موجود ہیں ۔)
پیش کار( آوازلگاتا ہے):
مقدمہ نمبر … کے ملزم حامد اور خالد کمرہ ٔعدالت میں حاضرہوں!!
جج وکیل دفاع(حامدکے وکیل) سے مخاطب ہوکر:
جناب وکیل صاحب! آپ کے مؤکل -حامد کے خلاف یہ مقدمہ درج ہے کہ اُس نے خالد کوزدو کوب کیا اور دفعہ دو کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا،اس سلسلے میں آپ اپنے مؤکل کی طرف سے کوئی بیانِ صفائی دینا چاہتے ہیں؟
وکیل دفاع: جی ہاں،محترم جج صاحب !
میرے مؤکل نے اپنے پسینے کی کمائی مبلغ ۱۰؍ لاکھ روپئے نقد ،اپنے بیوی بچوں کے منہ سے نکال کر، خالد کو ایک کاروربار کرنے کے لیے دیئے ،اور اس میں یہ شرط لگائی کہ میں نقصان کی صورت میںضامن نہیں رہوںگا ،خالد نے اسے منظور بھی کیا ،جس پر یہ اسٹامپ پیپرزشاہد ِعدل ہیں ، خالد کا کاروبار قدرتی آفات کا شکار ہو کر تباہ وبرباد ہو گیا ،لیکن اس سے حامد کو کوئی سروکار نہیں، کیوںکہ حامد نے پہلے ہی یہ پیش گوئی کی تھی،کہ ہوسکتاہے کاروبارتباہ و برباد ہوجائے، اورہماری اصل رقم بھی چلی جائے، مگر خالد نے بہلاپھُسلاکر، اسے عقد شرکت کی