ہمارے ہاتھ میں ہوگی، اور ہم گنگنا ئیں گے:
’’ دَ ورلڈ اِز یورس‘‘
(The world is your,s)
اورہم یہ محسوس کریں گے کہ:
’’ ہم دنیا کے بادشاہ ہیں‘‘
(We are king,s of the world)
میں اس کی باتوں میں آگیا ،اور میں نے اس کی طرف دستِ شرکت، اِس شرط کے ساتھ بڑھا دیا ،کہ میں کاروبار سے حاصل ہونے والے منافع میں پچاس فی صد (50%)کا مالک رہوں گا ،لیکن اگر خدا نخوا ستہ ،خدانخواستہ! کاروبار نقصان وخسارے کی زد میں آجائے،تو میں اس نقصان میں رتی برابر کا شریک نہیں رہوںگا، اوراس نے میری اِس شرط کو منظور بھی کر لیا،جس پریہ اسٹامپ پیپرز شاہد ہیں،ہمارا کاروبار الحمد للہ اچھا چلتا رہا ،اور امید سے زیادہ منافع حاصل ہوتے رہیں،ہم نے اس کی تقسیم کے لیے ایک تاریخ طے کی ،لیکن قدرت کا کرنا ایساہو ا کہ اس تاریخ کے آنے سے پہلے ہی ہمارا یہ کاروبار، پوری طرح سے تبا ہ وبرباد ہوگیا، اب میں اُس سے نفع نہیں، اپنی اصل رقم کا مطالبہ کررہاہوں ،اوروہ یہ کہہ رہا ہے کہ تمہاری اصل رقم کی واپسی تو درکنار ،بلکہ تم کو ہونے والے چارلاکھ نقصان کے تلافی کے لیے دولاکھ روپئے مجھے دینے ہوںگے۔
(فریقِ اول کا بیان ختم ہوتا ہے )