والوں کا اُن کی دِین داری کے گُن گاتے رہنا،وغیرہ، سب اس کے حق میں شاہد ہیں، کہ یہ تمام باتیں اس کے خلاف محض ایک سازش ہے، جس کے تحت اسے پھنساکر، لڑکی کے والدین اس سے کوئی بڑی رقم اینٹھنا چاہتے ہیں، اور میرے مؤکل کو ناکردہ گناہ کی سزا دلوا کر، اسے ڈِپریشن کا شکار بنانا چاہتے ہیں، تاکہ وہ اپنے میدان میں نمایاں خدمات انجام نہ دے سکے۔اور فقہ کا مشہور اصول ہے:
’’ اَلأَصْلُ أَنَّ مَنْ سَاعَدَہُ الظَّاہِرُ فَالْقَوْلُ قَوْلُہٗ ‘‘ ۔ (قواعد الفقہ :ص/۱۲)
(کہ ظاہر جس کے حق میں مساعد ہو اسی کا قول معتبر ہوتا ہے)
لہٰذا عدالتِ عالیہ سے گزارش ہے، کہ میرے مؤکل کو باعزت بری کردیا جائے، اور فریقِ مخالف کو ہتکِ عزت کی سزا دی جائے، تاکہ معاشرے کے باعزت افراد کی اس طرح دوبارہ رُسوائی وذلت کی نوبت نہ آئے، اور عام لوگوں کی عزتیں بھی محفوظ ہوجائیں، کیوں کہ حفاظتِ عرض (عزت) شریعتِ اسلامیہ کے مقاصد میں سے اہم ترین مقصد ہے۔
ملزم نمبر دو…اشیائے خورد ونوش میں ملاوٹ کرنے والا تاجر…شیخ وحید؛
وکیل استغاثہ: جناب جج صاحب!
ملزم - وحید- شہر کی ایک بڑی کرانہ دکان کا مالک ، جس نے اشیائے خورد ونوش میں آمیزش وملاوٹ کرکے، لوگوں کی صحتوں کے ساتھ کھلواڑ کیا، اور اسی ناجائز آمدنی سے اپنی دکان ومکان کے لیے فلک بوس عمارت بنایا، وہ ہر سال حج وعمرہ