مقدمہ
(ساجد ، ماجداور عامر کی چوراہے پر ایک دن ملاقات ہوتی ہے، ساجد کو پریشان حال دیکھ کر ماجد اور عامر اس سے پریشانی کی وجہ دریافت کرتے ہیں، تو ساجد اپنی پریشانیوں کی وجوہات بیان کرکے ، ان کے سامنے اپنے اس خیال کا اظہار کرتا ہے کہ میں کسی ماہر وتجربہ کار وکیل کی تلاش میں ہوں ، تاکہ اپنا مقدمہ کورٹ میں جاکر کسی طرح حل کر لوں، اور اپنی پریشانیوں سے نجات پالوں۔)
عامر : ساجد ! ہم مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنے عائلی و خاندانی مسائل، اپنے علمائے کرام ومفتیانِ عظام سے حل کرائیں ، کیوں کہ ہمیں اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور ہم اور آپ اچھی طرح سے جانتے بھی ہیں کہ موجودہ عدالتوں میں اپنے مقدمات داخل کرنے سے، نہ صرف دینی نقصان ہوتا ہے، بلکہ بے انتہا مالی نقصان کے ساتھ ساتھ انصاف ملنے میں بہت زیادہ تاخیر ہوتی ہے، کبھی تو ایسا بھی ہوا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ ، اس وقت ہوا ، جب کہ فریقین اِس دنیا سے رخصت ہوچکے تھے۔
اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہم آپ کا یہ مسئلہ مفتی ٔ شہر (مفتی مہدی حسن صاحب) کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ، امید ہے کہ وہ آپ کے اس مسئلے کو عقل وشرع کی روشنی میں ، حل فرما کر آپ کی پریشانیوں کو دور کریں گے۔
ماجد: ساجد میاں ! عامر جو باتیں کہہ رہے ہیں ، بالکل مبنی برحق ہیں، اور مجھے بھی قوی امید ہے کہ مفتی صاحب کے پاس آپ کا یہ مسئلہ ضرور حل ہوگا، کیوں