عدالتی فیصلہ
جج(حاضرین کی طرف مخاطب ہوکر ):
وکلائے طرفین کی دلائل کی سماعت کے بعد، عدالت اِس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملزم (نمبر؍۱)مقاصدِ شرعیہ؛ دفعہ۲؍ ؛بابت حفظانِ نفس وصحت، اور دفعہ چار۴؍؛ بابت حفظانِ مال، کی صریح خلاف ورزی کا مرتکب ہوا، اس لیے اُس پر تین ہزار (۳۰۰۰) روپئے نقد جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، اور نہ ادا کرنے کی صورت میں پندرہ یوم، قید ِ بامشقت کا حکم دیا جاتاہے۔…اور صدر بارقونصِل ایشوشین سپریم کورٹ کو ہدایت کرتی ہے، کہ اس طر ح کے وُکلاء- جو دلائلِ شرعیہ کو توڑمروڑ کر پیش کرکے، جرائم پیشہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پیشۂ وکالت سے منسلک ہیں ،اُن کی رکنیت پر نظرثانی کی جائے،کیوں کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنْ لَّہٗ نَصِیْبٌ مِّنْہَا ، وَمَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُنْ لَہٗ کِفْلٌ مِّنْہَا ، وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ مُّقِیْتًا} ۔
’’جوکوئی اچھی سفارش کرے گا، اُس کو اس میں سے حصہ ملے گا ، اور جوکوئی بری سفارش لائے گا، اُ س پر اس میںسے بار رہے گا ، اور اللہ ہر چیز پر طاقت رکھنے والا ہے۔‘‘ (سورۃ النساء :۸۵)
(عدالت برخاست ہوتی ہے)