اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے : ’’ اِسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ خَیْرًا ‘‘ ۔
’’عورتوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کے بارے میں میری وصیت کو قبول کرو۔‘‘
نیز آپ نے فرمایا: ’’ وَخِیَارُکُمْ ؛ خِیَارُکُمْ لِنِسَآئِہِمْ ‘‘ ۔
’’اور تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ سب سے بہتر ہو۔‘‘
عادل: جزاکم اللہ! حضرت مفتی صاحب !
…میں وعدہ کرتا ہوں کہ آج سے اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کروں گا، اور اس کے پورے پورے حقوق ادا کروں گا۔ إن شاء اللہ!
مقدمہ (۴)
(۴) (داماد-شاکر- اپنے خسر-صابر- کے ہمراہ دارالافتاء میں حاضر ہوتا ہے): السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
مفتی صاحب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
فرمائیے! جناب مزاج بخیر ہیں؟
آج داماد و خسر ایک ساتھ دارالافتاء حاضر ہوئے، خیریت تو ہیں ؟
داماد (شاکر): جناب مفتی صاحب !
یہ میرے خسر محترم ہیں، ان کی صاحب زادی میرے عقدِ نکاح میں ہے، یہ خود تو بڑے دین دار انسان ہیں، مگر کیا بتاؤں اُن کی صاحب زادی لگتا ہے ’’شیطان کی خالہ‘‘ ہے، جب سے شادی ہوئی میری مسرت وشادمانی سے بھری زندگی بالکل ویران ہوچکی ہے، جینا دوبھر ہوگیا ہے، گھر جہنم بن گیا، نہ باہر سکون ہے نہ