مقدمۂ ثانیہ
مذہبی آزادی
پیش کار: مقدمہ نمبر دو کے مدعی ومدعیٰ علیہ، اپنے وکیلِ استِغاثہ ودفاع کے ساتھ عدالتِ عالیہ میں حاضر ہوں!
وکیل استغاثہ ثانی - مع مدعی ثانی :
جناب جج صاحب! میرے مؤکل؛ خالد صاحب ایک مسلمان ہیں، مسلمان خدائی کتاب ؛ قرآنِ کریم اور اسلام کے آخری پیغمبر، حضرت محمد مصطفی ﷺپر نہ صرف ایمان رکھتا ہے، بلکہ اس کا یہ عقیدہ ہے کہ کتاب وسنت اور پیغمبر علیہ السلام کی عزیز ذات، اس کے نزدیک اپنی جان ومال سے زیادہ عزیز ہے، اور وہ اپنی اس مذہبی کتاب اور پیغمبر کی شان میں کسی قسم کی کوئی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا، اور مدعیٰ علیہ؛ پی اے چھاجیڑ(PA CHAJED)نے اپنے اخبار؛ دَ لیٹیسٹ نیوز(The Latest News) کے اداریے میں خدائی کتاب، اور پیغمبر علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی، مذہبِ اسلام جو امن وآشتی کا مذہب ہے، اُسے شدت پسندی ودہشت گردی کا مذہب لکھا، اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا کلمات لکھ کر، نہ صرف اُن کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا، بلکہ دستورِ ہند کے باب نمبر سات (۷) کی دفعہ اٹھارہ (۱۸) کی دھجیاں بکھیر دی، اور اپنے اداریے میں ایسی زہر افشانی کی، جس سے بقائے باہمی اور سماجی ہم آہنگی پر