اخلاق اور اچھے کردار والے انسان بنیں!
’’ ایں خیال است ومحال است وجنوں!‘‘
محترم حاضرین!
یہ سب تضادات ہیں ، اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان جیسا امن وآشتی ، اخوت و بھائی چارگی میں مثالی ملک، دن بدن خطرناک بد امنی واَنارکی کی طرف بڑھ رہا ہے، اور اس سے بے چین ہوکر حقیقت پسند طبیعتیں یہ پکار اُٹھ رہی ہیں کہ اگراس دھرتی کو جرائم سے پاک کرکے، امن وامان کو بحال کرنا ہے ، تو اسلامی سزائیں نافذ کی جائیں، اور سزاؤں کے ساتھ ساتھ اُن کے ذرائع پر بھی پابندی لگائی جائے، جیسا کہ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۲ء کا اُردو روزنامہ’’ انقلاب ‘‘کی یہ تحریر اس کا بینِّن ثبوت ہے کہ:…’’دہلی گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ’’اَکھِل بھارتیہ ہندو مہا سبھا‘‘ کے سینئر نائب صدر، اور ’’وِشو ہندو سینا‘‘ کے صدر ’’سوامی اوم جی‘‘ نے کہا کہ زانیوں کو سزا دینے کے لیے شرعی قانون لاگو کیا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ جیسے اسلامی قانون میں زانی کو سزا دی جاتی ہے، ویسے ہی ہندوستان میں بھی لاگو کیا جائے۔‘‘
خلاصۂ کلام یہ کہ:
اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ جرائم کا انسداد اور روک تھام ہو…تو :
۹حکومت کواِن تضادات کو ختم کرنے کے ساتھ ، جرائم کے ذرائع پر بھی پابندی لگانی ہوگی۔