مقدمہ (۱)
مقتول کا باپ: (سرپیٹتے ہوئے ، حواس باختہ عالم میں ہاتھ میں ایک تصویر لیے، پی ایس آئی کے آفس میں داخل ہوتا ہے):
جناب پی ایس آئی صاحب! میرے اکلوتے، لاڈلے، ہم میاں بیوی کے بڑھاپے کے سہارے بیٹے کو، میرے دشمن نے بڑی بے رحمی کے ساتھ قتل کرڈالا، اُس کا سر تن سے جدا کرکے ، جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے، وہ چیختا چلاتا، رحم وکرم کی بھیک مانگتا رہا، لیکن اس بے رحم، سفاک اور ظالم کو اُس پر ذرا بھی رحم نہ آیا، اور قتل کے بعد مجھے بھی یہ دھمکی دی، کہ اگر تونے میرے خلاف ایف آئی آر (F.I.R) درج کی، تو جو انجام تیرے بیٹے کا ہوا، وہی تیرا بھی ہوگا۔پی ایس آئی صاحب ! آپ اِس ظالم سے مجھے بچائیے، اور میرے بیٹے کے اِس قاتل کو شرعی سزا دلائیے۔
پی ایس آئی : آپ اطمینان رکھیں، ہم اپنے محکمے کو آپ کی مضبوط سیکوریٹی کی ہدایات دیتے ہیں، اور عن قریب اس ظالم قاتل کو آپ تختۂ دار پر لٹکتا ہوا دیکھیں گے۔
مقتول کا باپ: شکریہ صاحب !
میں آپ سے انصاف کی امید لے کر رخصت ہوتا ہوں۔ خدا حافظ!
OoOoOoOoOoO