شوہر پر لازمی ہے، خواہ معجل یعنی بوقت نکاح ہو، یا مؤجّل یعنی بعد میں۔
ارشادِ خداوندی ہے: {وَاٰتُوْا النِّسَآئَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً} ۔
’’اور تم لوگ بیویوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دے دیا کرو‘‘
{فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْہُنَّ فَآتُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ فَرِیْضَۃً} ۔
’’پھر جس طرح تم ان عورتوں سے منتفع ہوئے ہو تو ان کو ان کے مہر دو، جو کچھ مقدر ہوچکے ہیں۔‘‘ (سورۂ نساء:۲۴)
ہاں ! اگر بیویاں خود پورا، یا کچھ مہر خوش دلی سے معاف کردیں، تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۳)نفقہ: بیوی کا نفقہ اور خرچ شوہر پر لازم ہے۔
ارشادِ نبوی ہے: ’’ أَنْ تُطْعِمْہَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَتَکْسُوْہَا إِذَا اکْتَسَیْتَ ، وَلا تَضْرِبِ الْوَجْہَ ، وَلا تُقَبِّحْ ، وَلا تَہْجُر إِلا فِيْ الْبَیْتِ ‘‘ ۔’’ جب تو کھائے، تواُسے کھلائے، اور جب تو پہنے، تو اسے پہنائے، اور اس کے منہ پر نہ مارے، اور اسے برا نہ کہے، اور گھر کے سوا اس سے علیحدگی اختیار نہ کرے۔‘‘
پتہ چلا کہ بیوی کی ضروریات زندگی کی کفالت، یعنی علاج وغیرہ کا خرچ مرد کے ذمہ ہے ، جس میں کھانے پینے کے ساتھ ساتھ سُکنیٰ یعنی مکان بھی شامل ہے۔
(۴) بیویوں کے ساتھ حسن سلوک یا حسن معاشرت اختیار کرنا۔
ارشادِ خداوندی ہے: {وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ} ۔
’’اور بیویوں کے ساتھ خوش اسلوبی سے گذر بسر کیا کرو۔‘‘ (سورۂ نساء:۱۹)