(۴۹۹) اور دفعہ پانچ سو (۵۰۰) کے تحت مدعیٰ علیہ کی رکنیتِ اسمبلی ختم کردی جائے، اور انہیں ان کی اس غلط بیانی پر ، جس کی وجہ سے میرے مؤکل کو اتنے سارے نقصانات پہنچے ہیں، کم از کم پانچ لاکھ (۵۰۰۰۰۰) روپئے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
وکیل دفاع اول - مع مدعی علیہ اول :
جناب جج صاحب !
میرا مؤکل ملک ہندوستان کی ریاست ’مہاراشٹر‘ کا ممبر اسمبلی ہے، ہمارا یہ ملک، جمہوری ملک ہے، اور یہاں کے ہر شہری کو آزادیٔ ضمیر، اور آزادیٔ اظہارِ رائے کا حق حاصل ہے، اس نے اپنے اسی حق کا استعمال کرتے ہوئے، بعض شکوک وشبہات کی بنیاد پر مدعی کے خلاف یہ بیان دیا تھا، اور یہ ضابطہ ہے کہ ہر صاحبِ حق کو اپنے حق کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے، اور اپنے حق کا استعمال جرم نہیں ہوتا، لہٰذا وکیلِ استغاثہ کے مطالبات ملکی دستور وقانون کے خلاف ہیں، اور میرے مؤکل کو نہ تو اسمبلی کی رکنیت سے معطل کیا جاسکتا ہے، اور نہ اس پر ہرجانہ عائد کیا جاسکتا ہے، مجھے آپ کی ذات سے پوری امید ہے، کہ آپ قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے، میرے مؤکل کو بے گناہ قرار دیں گے۔
وکیل استغاثہ اول:
جناب جج صاحب! وکیل دفاع کا یہ کہنا ،کہ اُن کے مؤکل کو دستورِ ہند کی دفعہ انیس (۱۹) کے تحت آزادیٔ ضمیر اور آزادیٔ اظہارِ رائے کا حق حاصل