معاملہ کررکھا ہے، پانچ لاکھ کی رقم بطورِ ٹوکن انہیں دیدی، اور مزید رقم کی ادائیگی کے لیے چھ ماہ کی مہلت لے رکھی ہے، لیکن جب آپ اس معاملے کو ختم کررہے ہیں، تو ہمارا اختر میاں کے ساتھ کیا گیا معاملہ بھی پورا نہیں ہوسکے گا، اور ہم نے انہیں جو پانچ لاکھ بطورِ بیعانہ دیئے ہیں، وہ بھی ہمیں واپس نہیں ملیں گے، اس لیے ہم آپ کی اس درخواست کو قبول کرنے سے معذور ہیں۔
ترجمان: ادھر حامد پاشا سے لی گئی مہلت پوری ہوتی ہے، اور حامد پاشا بقیہ پیمینٹ کی ادائیگی اور معاملہ کو حتمی شکل دینے کا مطالبہ کرتے ہیں، تو خالد وماجد ان الفاظ میں، اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں، …سماعت فرمائیں!
ماجد وخالد: چچا حامد پاشاصاحب! ہم آپ کے ساتھ کیے ہوئے معاملے پر بڑے خوش تھے ، اور ہمیں امید تھی کہ ہم اس میں اچھا خاصا نفع کما کر اپنے مکانات بنالیں گے ، بچوں کی شادیاں کردیں گے ، حج وعمرہ کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوں گے، مگر کیا بتائیں ! رات دن محنت کے باوجودہم آپ کی زمین کو آگے فروخت کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے، ایک بندے کے ہاتھ سودا بھی ہوگیا، اس نے بطورِ ٹوکن پانچ لاکھ روپئے بھی ہمیں دیئے، مگر کاروباری حالت خراب ہونے کی وجہ سے وہ اس معاملے کو حتمی شکل نہ دے سکا، اور معاملے کو ختم کردیا، اور اب اپنے بیعانہ کی واپسی کا مطالبہ کررہا ہے، جب کہ وہ رقم بھی ہمارے ہاتھوں سے نکل کر ڈوب چکی ہے، لہٰذا خدارا! آپ ہمارے حال پر رحم فرمائیے، اور بیعانہ کی رقم واپس کردیجیے، اور یہ سمجھئے کہ ہمارا اور آپ کا سودا کینسل!