اب خالد وماجد رات دن یہ کوشش کررہے ہیں، کہ کسی طرح انہیں متعینہ مدت میں اس زمین کا کوئی خریدار مل جائے، تاکہ زمین نفع کے ساتھ اس کے ہاتھ فروخت کرکے،چچا حامد کی مقرر کردہ قیمت اداکردیں، اور اپنا نفع بھی نکال لیں،لیکن سال ختم ہونے کو ہے، اور اب تک انہیں کوئی خریدار نہ مل سکا، آج کل زمین کا کاروبار- مندی کا شکار ہے، دونوں کی نیند حرام ہوچکی ہے، کہ کہیں مدت ختم ہونے پر اصل سرمایہ بھی ڈوب نہ جائے، بہر حال! اللہ اللہ کرکے ایک خریدار …پپو سیٹھ ہاتھ لگا،… آگے ملاحظہ کیجیے!
ماجد وخالد: السلام علیکم … پپو سیٹھ !
پپو سیٹھ: وعلیکم السلام… !
خالد : سیٹھ جی! ہمارے پاس ایک زمین ہے۔
ماجد: زمین کیا … بلکہ سونا ہے…!
پپو سیٹھ: آخر تم لوگ چاہتے کیا ہو؟ کیا زمین ؟ کیا سونا، میں کچھ سمجھا نہیں!
ماجد: سیٹھ جی ! ہمارا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک زمین ہے ، اگر آپ اسے لوگے، تو سونے کا دام دے کر جائے گی!
پپو سیٹھ: کونسی زمین؟حامد پاشا کی، جو آج کل موضوعِ سخن بنی ہوئی ہے؟ میں نے بھی سنا ہے کہ بڑی قیمتی زمین ہے، اور تم دونوں نے یہ سودا کیا ہے!… تو بولو! کتنے میں دینا ہے؟
ماجد: سیٹھ جی ! صرف ساڑھے سات کروڑ روپئے!