حالت) ایسی نہیں کہ ہم اتنی قیمتی زمین نقد خریدیں، مگر میں اور میرے دوست خالد نے تین لاکھ روپئے مشترکہ طور پر جمع کیے ہیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ آج آپ سے اس زمین کا سودا کرلیں، بیعانہ کے طورپر آپ کو فی الحال تین لاکھ روپئے دے دیں، اورسودا پاؤتی ( ایگریمنٹ ٹو سیل /دستاویز)کرلی جائے، بقیہ رقم ایک سال کے بعد ، اُس وقت دیں گے، جب ہم اس زمین کی قطعی بیع کرلیں گے، اور اسی وقت خرید ی بِکری کی رجسٹری بھی ہوجائے گی، اس درمیان میں ہم کوشش کریں گے کہ کوئی خریدار مل جائے، جس سے نقد رقم لے کر، ہم آپ کی مقررہ قیمت- مقررہ وقت پر دیدیں، اور بقیہ رقم ہمارا نفع ہوگی۔ہمیں آپ سے امید ہے کہ آپ ہماری اس درخواست کو قبول کریں گے، اور جو ریٹ آپ نے لگائے، اس میں کچھ تخفیف بھی کردیں گے۔
حامد پاشا: بیٹا ماجد!
تم میرے مرحوم دوست ساجد کی نشانی ہو، میں تمہاری ان دونوں فرمائشوں کو قبول کرتا ہوں، مگر اتنی بات یاد رکھو کہ یہ بزنس ہے، اور بزنس میں آج کل جو اصول رائج ہیں، ان کی پابندی مجھے اور آپ دونوں کو کرنی ہوگی!
ماجد: میں سمجھا نہیں، آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
حامد پاشا:میاں! اس بزنس میں یہ اصول ہے کہ مقررہ تاریخ کو اگر خریدار، پورا پیمینٹ ادا کرنے میں ناکام ہوتا ہے، تو بیعانہ کی رقم ڈوب جاتی ہے، اور مالکِ زمین؛ یہ زمین تھرڈ پارٹی کے ہاتھوں فروخت کرنے کا مجاز ہوتا ہے،