ماجد: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
خالد: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ماجد: ارے خالد!
میں نے سنا ہے شہر سے لگ کر، بالکل لبِ سڑک حامد پاشا اپنی پانچ ایکڑ زمین، پانچ کروڑ میں فروخت کررہے ہیں، میرے ان سے اچھے تعلقات ہیں، ہمارے گھر ان کی آمد ورفت بھی ہے، ابا کے مخلص دوستوں میں سے ہیں، اگر وہ زمین ہم خریدتے ہیں، تو وہ ہماری خاطر چار پانچ لاکھ کم بھی کرسکتے ہیں۔
خالد: تم تو بالکل پگلے ہو، کہاں پانچ کروڑ ، اور کہاں ہمارے تین لاکھ ؟ اتنی معمولی رقم میں ان کے ساتھ ہم کیسے معاملہ کرسکتے ہیں؟
ماجد: تم بھی تو ہَولے ہو، کیوں نہیں کرسکتے؟ لگتا ہے تمہیں اس کاروبار کی ہوا بھی نہیں لگی ، ابے ہمیں انہیں پوری پانچ کروڑ کی رقم تھوڑی نا دینا ہے، بلکہ ہم سودا کرکے حامد پاشا صاحب کو صرف تین لاکھ کی رقم، بطورِ ٹوکن وبیعانہ دیں گے، اور معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے، اُن سے ایک سال کی مہلت لے لیں گے، اس درمیان ہم دونوں مل کر یہ کوشش کریں گے، کہ اس زمین کو سات کروڑ میں خریدنے والا کوئی بکرا مل جائے، اس کے ہاتھ یہ زمین فروخت کردیں گے، اس سے سات کروڑ لے کر، پانچ کروڑ حامد پاشا کو دیں گے، اور بقیہ دو کروڑ میں ہمارا آدھا آدھا نفع رہے گا! یعنی صرف سال بھر کی مدت میں، ہم اپنی اصل رقم دیڑھ دیڑھ لاکھ پر، ایک ایک کروڑ بینیفٹ کما لیں گے، آئی نا بات کھوپڑی میں؟ کیسی