رہتے ہیں، اسی 10%والی روزی میں شامل ہیں!
ماجد: ہاں ہاں، بالکل!
خالد: تو یار! ہمیں بھی ایسی کوئی تدبیر اختیار کرنی چاہیے کہ ہم بھی اس 90%والی روزی میں داخل ہوجائیں، اور ویسی ہی عیش وآرام کی زندگی گزرے، جیسے ہمارے دوست محمود کی گزر رہی ہے۔
لیکن …ماجد! ہمیں اس کے لیے کیا کرنا ہوگا؟
ماجد: کرنا کیا ہے؟ بس وہی راستہ اختیار کرنا ہوگا، جو محمود نے اختیار کیا ہے۔
خالد: لیکن بظاہر اس راستے پر چلنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے!
ماجد: دیکھو خالد! اس دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ہے، مشکلے نیست کہ آساں نہ شود!بس حوصلہ رکھو!
خالد: ٹھیک ہے، تو پھر بتاؤ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
ماجد: بہت اِیزی ہے، اگر آپ کے بینک اکاؤنٹ میں کچھ پس انداز رقم ہو، تو مجھے دیدو، میں اتنی ہی اپنی رقم ملادوں گا،ہم دونوں زمین کا کاروبار شروع کردیں گے، اگر اللہ نے چاہا تو بہت جلد ہمارے دن پلٹ جائیں گے۔
خالد: ٹھیک ہے!
ترجمان: اس گفتگو کے بعد ؛خالد اور ماجد تین لاکھ روپئے کے سرمایہ سے زمین کے کاروبار میں قدم رکھتے ہیں۔
کچھ دنوں بعد دونوں کی آپس میں ملاقات ہوتی ہے: