اِس کا تقاضا کرتی ہیں، کہ جو شخص ناحق کسی کے جینے کے حق کو چھین لے، اسے بھی زندہ رہنے کا حق نہیں ہے، ورنہ انسانی جانوں کا تحفظ دشوار ہوگا، جب کہ شریعت کے مقاصد میں سے ایک اہم ترین مقصد، انسانی جانوں کی حفاظت ہے، لہٰذا عدالتِ عالیہ سے درخواست کی جاتی ہے، کہ ملزم کا جرم ثابت ہوجانے کی وجہ سے،قصاص میں قتل کرکے اُسے کیفرِ کردار تک پہنچا دیا جائے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
۱- {یٰآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِيْ الْقَتْلٰی ، اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالانْثٰی بِالاُنثٰی فَمَنْ عُفِيَ لَہٗ مِنْ أَخِیْہِ شَيْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَاَدَآئٌ اِلَیْہِ بِاِحْسَاْنٍ ، ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ ، فَمَنِ اعْتَدَی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌo وَلَکُمْ فِيْ الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰآ اُوْلِيْ الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo} ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۷۸، ۱۷۹)
۲- {وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیْہآ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَالْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَالْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ ، فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہٖ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَّہٗ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُوْلٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَo} ۔ (سورۃ المائدۃ :۴۵)
۳- {مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِيْ الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَاَنَّمَا اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا وَلَقَدْ جَآئَ تْہُمْ رُسُلُنَا بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اِنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ فِيْ الْاَرْضِ لَمُسْرِفُوْنَo} ۔ (سورۃ المائدۃ :۳۲)
وکیل دفاع: جناب عالی!