بھی کرتا ہے، اور مسجد ومدرسہ کی بڑی بڑی رسیدیں بھی بنواتا ہے، سرکاری آفیسروںکی ٹیم جب چیکنگ کے لیے اس کے ہاں پہنچتی ہے، تو انہیں اتنا خوش کرکے بھیجتا ہے، کہ اُن کی یہ خوشی کم از کم سال دو سال تک تو ختم نہیں ہوتی۔
محترم جج صاحب! …ملزم- وحید- ملاوٹ و آمیزش میں اسم با مسمی واقع ہوا ہے، یعنی اس کام میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
ملزم؛اشیائے خورد ونوش میں ملاوٹ کرکے، جھوٹ، دھوکہ دہی، اور انسانی صحتوں کے ساتھ کھلواڑ جیسے شرعی واخلاقی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، لہٰذا شرعی قوانین کی دفعہ نمبر؍ ۲ -حفاظتِ نفس- کی خلاف ورزی کے تحت ، اسے کم از کم ۳۹؍کوڑے، اور ایک سال قید با مشقت کی سزا دی جائے۔ نیز اس کے تجارتی لائسنس کو بھی منسوخ کیا جائے، تاکہ آئندہ - وہ اس جرم کا سوچ بھی نہ سکے، اور دیگر اس جیسے مجرموں کو بھی سبق حاصل ہو۔
عن سفیانَ بنِ أُسیدِ الْحَضرَمِيِّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَقُوْلُ: ’’ کَبُرَتْ خِیَانَۃً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاکَ حَدِیْثًا ہُوَ لَکَ بِہٖ مُصَدِّقٌ وَأَنْتَ لَہٗ بِہٖ کَاذِبٌ ‘‘ ۔ (سنن أبي داود :ص/۶۷۹، کتاب الأدب ، باب في المعاریض)
عن أبي ہُریرۃَ عَنِ النَّبيِّ ﷺ قَالَ : ’’ آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلاثٌ ؛ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ‘‘ ۔
(صحیح البخاري :۱/۱۰)
عن أنسٍ عَنِ النبي ﷺ فِيْ الْکَبَائِرِ قَالَ : ’’ اَلشِّرْکُ بِاللّٰہ ، وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ ، وَقَتْلُ النَّفْسِ ، وَقَوْلُ الزُّوْرِ ‘‘ ۔ (ترمذي :۱/۲۲۹)