ملزم؛ میری مؤکلہ کی خود سوزی کرنے، اس کے والدین کواپنی اکلوتی لختِ جگر، ونورِ نظر کے فوت ہونے کے غم واندوہ میں مبتلا کردینے، قوم وملت کو اپنی ایک نہایت ہوشیار ، خدمت گزار بیٹی سے محروم کردینے کا ذمہ دار ہے، اور میرے اِس مدعا پر یہ دو حضرات شاہد ہیں۔(شاہدین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)،لہٰذا ملزم کو سببِ قتل قرار دے کر، اس کے عاقلہ (قاتل اور اس کے ناصرین ومددگار، اس کے ہم پیشہ افراد، یا اس کے اہلِ خاندان) پر دیتِ قتلِ خطا؛ ایک ہزار دینار،یعنی۴؍ کلو ۳۷۴؍گرام سونا ، یا پھردس ہزار درہم، یعنی ۳۶؍ کلو ۲۰۰؍گرام چاندی ، یا اس کی موجودہ قیمت واجب کی جانی چاہیے، جیسا کہ ’’الموسوعۃ الفقہیۃ: ۳۲/۳۲۶‘‘ کی عبارت: ’’ وَذَہَبَ الْحَنَفِیَّۃُ إِلَی أَنَّہٗ قَتَلَ بِسَبَبٍ وَمُوْجِبُہُ الدِّیَّۃُ عَلَی الْعَاقِلَۃِ ؛ لأَنَّہٗ سَبَبُ التَّلْفِ ، وَہُوَ مُتَعَدٍّ فِیْہِ ، وَلا کَفَّارَۃَ فِیْہِ ، وَلا یَتَعَلَّقُ بِہٖ حِرْمَانُ الْمِیْرَاثِ ؛ لأنَّ الْقَتْلَ مَعْدُوْمٌ مِّنْہُ فِيْ حَقِّ غَیْرِہٖ عَلَی الأَصْلِ، وَہُوَ إِنْ کَانَ یَأْثَمُ بِالْحَفْرِ فِيْ غَیْرِ مِلْکِہٖ لَا یَأْثَمُ بِالْمَوْتِ ‘‘ ۔ …سے معلوم ہوتا ہے ۔
…تاکہ مقاصد شرعیہ کی دفعہ نمبر؍۲ (حفاظتِ نفس) کا تحفظ ہوسکے۔
وکیل دفاع: محترم جج صاحب!
وکیلِ استغاثہ کی تمام باتیں جھوٹ کا پلندہ اور محض ایک پروپیگنڈہ، اور فسانہ ہیں، میرا مؤکل ان تمام الزامات کا انکار کرتا ہے، اور ان کی ظاہری وضع قطع، جسم پر اسلامی لباس، چہرے پر شرعی داڑھی ، پیشانی پر سجدے کا نشان، پورے محلے