ِ عدل ہے، وہ فرماتی ہیںکہ:
’’قریش کو ایک مخزومی عورت کا بہت خیال تھا، جس نے چوری کی تھی، لوگوں نے کہا کہ کون رسول اللہ ﷺسے گفتگو کرے گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے، حضرت اُسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا اور کون اس کی جرأت کرسکتا ہے؟ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ ﷺسے گفتگو کی، آپ ﷺنے فرمایا:تم اللہ کی حدود میں سفارش کرتے ہو؟ پھر آپ ﷺکھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، فرمایا: اے لوگو! تم سے پہلے کئی قومیں ہلاک ہوگئیں، اس لیے کہ جب ان میں کا شریف چوری کرتا، تو وہ لوگ اسے چھوڑ دیتے، اور جب کوئی کمزور چوری کرتا، تو اس پر حد جاری کرتے، قسم ہے خدا کی - اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی ، تو محمد اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔‘‘ (صحیح بخاری، سنن نسائی)
توآئیے! اسی اسلامی عدالت کی چند جھلکیوں کا ہم اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرلیں، اور دیکھیں کہ اسلامی عدالتوں کا طریقۂ کار، اوراس کے فیصلے کس طرح ہوتے ہیں؟
اسلامی عدالت کا یہ پروگرام جامعہ کے شعبۂ افتاء کے طلبہ پیش کر نے جارہے ہیں، لہٰذا تمام ہی سامِعین ومشاہِدین ہمہ تن متوجہ ہوکر ،اسے دیکھیں اور سنیں !
OoOoOoOoOoO