دلیل (۱): فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’ اَلْحَلَالُ مَاْ أَحَلَّ اللّٰہُ فِيْ کِتَاْبِہٖ ، وَالْحَرَامُ مَََاْ حَرَّمَ اللّٰہُ فِيْ کِتَابِہٖ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَفْوٌ‘‘ ۔’’حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال ٹھہرا یا، اور حرام وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا، اور جس کے متعلق کتاب اللہ خاموش ہے،وہ معاف ہے۔‘‘ ( سنن الکبری للبیہقي :۱۰/۲۱ ، رقم :۱۹۷۲۳)
دلیل (۲): حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت ہے:
’’ إِنَّ اللّٰہَ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلاَ تُضَیِّعُوْہَا، وَحَدَّ حُدُوْدًا فَلاَ تَعْتَدُوْہَا، وَنَہٰی عَنْ أَشْیَائَ فَلاَ تَنْتَہِکُوْہَا ، وَسَکَتَ عَنْ أَشْیَائَ - رُخْصَۃً لَکُمْ ، لَیْسَ بِنِسْیَانٍ ، فَلاَ تَبْحَثُوْا عَنْہَا ‘‘ ۔ ’’بلا شبہ اللہ نے چند فرائض مقر کیے، تم ان کو ضائع نہ کرو، اور کچھ حدود مقرر کی ہیں،پس تم ان سے عدول نہ کرو، اور کچھ اشیاء سے منع کیا ہے، تم ان کی بے حرمتی نہ کرو، اور کچھ چیزوں کے متعلق سکوت اختیار فرمایا ہے ،تمہارے لیے (ان چیزوںمیں) رخصت ہے، اس کو کوئی نسیان نہیں ہے، لہٰذا تم اس کے بارے میں بحث وتفتیش میں نہ پڑو۔‘‘
( سنن الکبری للبیہقی:۱۰/۲۱، رقم :۱۹۷۲۵)
اِن دونوں حدیثوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بیڑی، سگریٹ، تمباکواور گٹکھا وغیرہ کا استعمال جائز اور مباح ہے ۔
علاوہ ازیں عباراتِ فقہیہ میں بھی اس کی حرمت پر کوئی صراحت نہیں ہے:
دلیل (۱): جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:عبد الغنی النابلسی رحمہ اللہ