تاکہ طالبِ انصاف کو انصاف مل جائے۔
دلیل(۱): ارشادِ باری تعالی ہے: {ہُوَ الَّذِيْ خَلَقَ لَکُمْ مَّاْ فِيْ الاَرْضِ جَمِیْعًا} ۔ ’’وہ وہی (خدا) ہے جس نے پیدا کیا تمہارے لیے جو کچھ بھی زمین میں ہے سب کا سب۔‘‘ (سورۃ البقرہ:۲۹)
دلیل (۲): نیز خداوند تعالیٰ کا یہ ارشاد : {قُلْ لآ اَجِدُ فِیْمَآ اُوْحِيَّ اِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاْعِمٍ یَّطْعَمُہٗ} ۔ ’’آپ کہہ دیجئے :مجھ پر جو وحی آئی ہے، اس میں تو میں (اور)کچھ نہیں حرام پاتا، کسی کھانے والے کے لیے جو اسے کھائے۔‘‘
(سورۃ الأنعام :۱۴۵)
دلیل(۳): اسی طرح یہ فرمان : {وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہٰذَا حَلَالٌ وَّہٰذَا حَرَاْمٌ} ۔ ’’اور اپنی زبان کے جھوٹ بنالینے سے یہ مت کہہ دیا کرو کہ فلاں چیز حلال ہے اور فلاں حرام۔‘‘ (سورۃ النحل :۱۱۶)
دلیل(۴): اور اُس کا یہ فرمان : {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِيْ اَخْرَجَ لِعِبَاْدِہٖ وَالْطَّیِّبٰتِ مِنَ الْرِّزْقِ} ۔ ’’آـپ کہئے: اللہ کی زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کے لیے بنائی ہے، کس نے حرام کردیا ہے، اور کھانے کی پاکیزہ چیزوں کو؟ ‘‘ (سورۃ الأعراف :۲۲)
یہ تمام آیتیں اس بات پر شاہد ہیںکہ بیڑی، سگریٹ، گٹکھا اور تمبا کو وغیرہ حرام وممنوع نہیں ہیں، اب میں احادیثِ مبارکہ سے بیڑی، سگریٹ اورگٹکھا وغیرہ کے جواز پر دلائل کا آغاز کررہا ہوں: