کیجیے ، اگر کاروبار میں نقصان ہو، تو آپ کا پارٹنربھی اپنے سرمایہ کے تناسب سے نقصان میں آپ کا شریک ہوگا، مثلاً کاروبار میں آپ کا سرمایہ ۷۰۰؍ روپئے ہوں اور آپ کے پارٹنر کا ۳۰۰؍ روپئے، تو نقصان کی صورت میں آپ کا نقصان ۷۰؍ فی صد ہوگا، اور آپ کے پارٹنر کا ۳۰؍ فی صد۔شرکت کی اس صورت میں کسی ایک فریق کے لیے نفع کی ایک خاص مقدار متعین کرنا، مثلاً یہ شرط لگانا کہ مجھے ہر ماہ ۱۰۰؍روپئے نفع ملنا ضروری ہے، درست نہیں ہے۔
اسی طرح اگر کسی شخص کے پاس تجارت کی صلاحیتیں تو ہیں، مگر سرمایہ نہیں، تووہ مضاربت(Sleeping partnership) کی صورت کو اپنا سکتا ہے۔
مضارَبت کا طریقۂ کار یہ ہے کہ ایک شخص کا سرمایہ ہو، اور دوسرے شخص کی محنت، اور نفع دونوںکی باہمی رضامندی سے طے کیا جائے ، اس صورت میں کاروبار میں نفع ہو ، تو طے شدہ معاہدے کے مطابق فریقین میں تقسیم ہوگا، اور اگر نقصان ہو، تو پہلے اس کی تلافی کاروبار میں ہونے والے نفع سے کی جائے گی، اگر نفع اور نقصان دونوں برابر ہیں، تو فریقین میں سے کسی کو کچھ بھی نہیں ملے گا، اور نقصان کے نفع سے بڑھ جانے کی صورت میں یہ نقصان صرف اور صرف سرمایہ لگانے والے کا ہوگا۔
(مفتی صاحب پٹیل ظہور صاحب کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے):
پٹیل صاحب!آپ اپنی زراعت کو ترقی دینے کے لیے مزارَعت (Crop sharing)کی صورت کو اپنا سکتے ہیں۔