کرجاتی ہے ، اور پورا عالم کساد بازاری کا شکار ہوجاتا ہے۔
(جیسا کہ آج کی عالمی معیشت کی کساد بازاری اس پر شاہد ہے ، اور ہزاروں ، لاکھوں افراد خود کشی کرنے پر مجبور ہوگئے ، اور بے شمار ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب تک سود کی لعنت سے دنیا کو پاک نہیں کیا جاتا، دنیا اس طرح کے بحران کا شکار ہوتی رہے گی۔)
حقانی میاں(درمیان میں اعتراض کرتے ہوئے ):
محترم مفتی صاحب! آپ نے قرآن وحدیث اور عقل کی روشنی میں سود اور جوئے کی حرمت کو اتنے اچھے انداز سے سمجھایا، کہ بات پوری طرح سے سمجھ میں آگئی، اور اپنے گناہ گار ہونے کا احساس بھی ہو چلا، لیکن میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ آج پوری دنیا میں سودی کاروبار ومعاملات کا دور دورہ ہے،تو ایک مسلمان کس طرح اپنے دامن کو سودی لین دین سے بچا سکتا ہے؟ کیا آپ کے پاس اس سے بچنے کے لیے کوئی متبادل صورت بھی ہے؟
مفتی صاحب: ہاں! ہاں! کیوں نہیں؛ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو سود و انٹریسٹ سے بچنے کے کئی طریقے بتلائے ہیں:(مفتی صاحب تاجر حقانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے): حقانی صاحب!آپ اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لیے مشارکت (Partnership) کو اپنا سکتے ہیں۔
مشارَکت کا طریقۂ کار یہ ہے کہ اگر آپ کاروبار کو ترقی دینے کے لیے کسی سے کوئی قرض لیں، تو اسے اپنے کاروبار میں حصہ دار بنائیے، اور نفع کا فیصد متعین