مزارَعت کا طریقۂ کار یہ ہے کہ :
(۱) آپ بٹائی دار سے یہ کہیں کہ میں تم کو اپنی زمین بٹائی پر دیتا ہوں، بیج اور کاشت کے آلات میرے ہونگے، اور آپ کی طرف سے کاشت کا عمل ۔
(۲) یا یوں کہیں کہ زمین میری ہوگی ، آلۂ کاشت ، بیج اور عمل آپ کا ہوگا۔
(۳)یا یوں کہیں کہ زمین اور بیج میرا ہوگا،عمل اور آلۂ کاشت آپ کا،اور جو بھی پیداوار ہوگی اس میں میرا تناسب ،مثلاً: نصف ، تہائی ، چوتھائی وغیرہ اور باقی آپ کاہوگا۔ …شرعاً بٹائی کی یہ تینوں صورتیں جائز ہیں۔
عام طور پر بٹائی داری میں بھی کسی ایک فریق کے لیے، پیداوار کی ایک مقدار، یاکھیت کے کسی ایک حصہ کی پیداوار متعین کردی جاتی ہے ،مثلاً: بٹائی دارمالکِ زمین کو ایک کوئنٹل گیہوں دے گا، خواہ پیداوار کچھ بھی ہو، یا کھیت کے اِس حصہ کی پیداوار مالکِ زمین کے لیے ہوگی، خواہ دوسرے حصوں کی پیداوار کچھ بھی ہو،شرعاً یہ جائز نہیں ہے۔
(مفتی صاحب پروفیسر حامد میاں کی طرف متوجہ ہوکر):
حامدمیاں!آپ گاڑی خریدنے کے لیے مرابحہ (Resale with a stated profit)کی صورت اپنا سکتے ہیں۔
مُرَابَحہ کا طریقۂ کار یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو کسی چیز کی ضرورت ہے، اور اسے خریدنے کے لیے اُس کے پاس پیسہ نہیں ہے، تو جس شخص کے پاس پیسہ ہے، وہ اُس چیز کو نقد خرید کر، ضرورت مند شخص کو نفع کے ساتھ اُدھار بیچ دے، شرعاً یہ