۳- حضرت عبد اللہ ابن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’سود کا ایک درہم جس کو آدمی حاصل کرے وہ اللہ کے نزدیک اسلام میں تینتیس (۳۳)مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے۔‘‘
(طبرانی فی الکبیر،مشکوۃ المصابیح :ص/۲۴۵،۲۴۶)
۴- حضرت عمرو ابن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ:
’’جس قوم میں سود عام ہوجائے، وہ قوم یقیناً قحط سالی میں گرفتار ہوجاتی ہے، اور جس قوم میں رشوت پھیل جائے وہ مرعوبیت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔‘‘ (مسند احمد)
۵- حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:
’’جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتا ہے، تو ان میں ربوا یعنی سودی کاروبار پھیل جاتا ہے۔‘‘ (رواہ الدیلمی فی مسند الفردوس)
اب تک تو آپ قرآن وحدیث سے سوداور جوئے کی حرمت سن رہے تھے،اب آئیے! ذرا عقل کی روشنی میں بھی سود اور جوئے کی حرمت کو سمجھ لیں:
کسی چیز میں نفع وقتی اور عارضی ہو،اور نقصان اُس کا دائمی ہو،تو اسے کوئی عقل مند مفید نہیں کہتا ، ٹھیک اسی طرح اگر کسی چیز کا نفع شخصی اور انفرادی ہو، اور اس کا نقصان پوری جماعت کو پہنچتا ہو، تو اسے بھی کوئی مفید نہیں کہتا، مسئلۂ سود پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں سودخوروں کے وقتی نفع کے مقابلے میں،