بڑا افسوس ہوا، کہ آپ مسلمان ہوتے ہوئے سود، جوئے، سٹے اور لاٹری جیسے حرام کاموں میں مبتلا ہوں، ہم سب مسلمان ہیں، اسلام نے ہم کو سود، جوئے، سٹے اور ہر غلط طریقے سے مال کمانے اور کھانے سے منع کیا ہے۔
حقانی میاں : مولوی صاحب!آپ نرے مولوی ہیں، مفتی نہیں، آپ نے کیسے کہہ دیا کہ ہم سود اور جوئے میں مبتلا ہیں، کیا کسی مفتی نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ تجارت کو ترقی دینے اور کاشت کاری میں جدید کاری کے لیے، سودی قرض لینا، اسی طرح لون پر گاڑی اُٹھانا، اور ملٹی لیول کمپنی کا ممبر بننا ،بنانا، لاٹری کے ٹکٹ خریدنا، شرعاً ناجائز وحرام ہیں؟
مولوی محمود: ہاں! ہاں! میں نے جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا - جو نہ صرف مہاراشٹر بلکہ ملک کا ایک عظیم دینی ادارہ ہے- اُس کے دارالافتاء سے شائع ایک پمفلٹ، جس کا عنوان ’’ سود سے بچو اور بچاؤ‘‘ ہے، اس میں پڑھا تھا۔
حقانی میاں:نہیں! نہیں! میں کسی اشتہار وپمفلٹ پر اعتبار نہیں کرتا۔
مولوی محمود: اگر آپ کو پمفلٹ واشتہار پر اعتبار نہیں، تو کل ہم دارالافتاء سے رجوع کرتے ہیں، کل سنڈے (اِتوار)بھی ہے،پروفیسر صاحب کے کالج کی چھٹی ہے، آپ کی دکان بھی بند رہے گی،ظہور پٹیل ، شوکت خان اور پٹھان صاحب تو فرصت علی خان ہیں، ویسے بھی چائے خانے پر ہی دن کا اکثر حصہ گزاردیتے ہیں، کل ہی اپنے دار الافتاء پہنچ کر خلاصہ کرلیں گے۔
(اتوار کے دن یہ تمام حضرات دارالافتاء پہنچتے ہیں مفتی صاحب تشریف فرما ہیں!)