ضرورت ہے، ندی سے کھیت تک پائپ لائن کا خرچ تقریباً دولاکھ روپئے ہوتا تھا، میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے، لیکن اللہ جزائے خیر دے شاہ نواز پٹیل کو، کہ وہ عین وقت پر میرے کام آگئے، اور دولاکھ روپئے ، دس روپئے سیکڑا ماہانہ سود کے حساب سے قرض دے کر مجھے نوازا، اس طرح میرا کام بن گیا، پائپ لائن ہوگئی اور کپاس وگنا بھی لگ گیا، کپاس میں بونڈے لگ گئے، اور گنا کمر اتنا ہوگیا ہے، اب دعا کروکہ اللہ پاک اس فصل کو آفت سے بچالے، تاکہ یہ سودی قرض ادا ہوجائے، اور باقی رقم سے عید- بارات ، بچوں کی شادی بیاہ کے کپڑے لَتّے اور دیگر ضرورتیں پوری ہوجائیں۔
شوکت خان(پروفیسر حامدسے):
جی پروفیسر حامد صاحب! آپ کا کیا حال ہے؟
حامد میاں: اللہ کا کرم ہے!… میں خوش حال ہوں، ہر ماہ ۲۵؍ ہزار روپئے تنخواہ ملتی ہے، جس سے گھر کے تمام اخراجات پورے ہوجاتے ہیں، تمہاری بھابی کی یہ خواہش تھی کہ گھر میں کوئی چھوٹی موٹی فور وہیلر گاڑی ہوتی، تو اچھا ہوتا، تاکہ عزیز واقارب کی خوشی وغمی میں شرکت اور چھٹی کے دنوں میں گھومنے پھرنے ، سیر وسیاحت کے کام آتی۔ اللہ کا اتنا احسان ہے کہ اس نے اِدھر اپنی خواہش کا اظہار کیا، اور دوسرے ہی دن میں نے ’’لوک مت‘‘ اخبار میں اسٹیٹ بینک کا یہ اشتہار پڑھا:
’’انتہائی کم شرحِ سود پر آپ اپنی گاڑی خرید سکتے ہیں‘‘