تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
ہیں اور بچھو کتنی دور سے آیا عین وقت پر اس کے لیے سواری بھیجی گئی۔یہ سب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہورہا ہے ؎حُسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہوتا ہے سُن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں اب جناب دریائے نیل کے اس ساحل پرکچھوا لگ گیا، بچھو صاحب بھی پہنچ گئے۔ دیکھا کہ ایک کالا سانپ اس رئیس زادہ کو ڈسنے کے لیے آرہا ہے جو شراب پی کر بے ہوش لیٹا ہوا تھا تقریباً ایک گز کا فاصلہ رہ گیا تھا کہ اتنے میں بچھو نے کود کر اس کے پھن میں اپنا ڈنک مارا جس سے سانپ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ سانپ مرا پڑا ہوا ہے۔بچھو اپنے کچھوے پر تھوڑا سا آرام کر رہا ہے کیوں کہ بڑی محنت سے اس نے ڈنک مارا، بہت دور سے آیا تھا ۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اﷲ علیہ نے اس جوان کو دیکھا اور اس کا نشہ ختم ہوچکا تھا۔ آنکھ کھولی تو دیکھا کہ حضرت ذوالنون مصری کھڑے ہیں، کہا کہ حضرت آپ اتنے بڑے ولی اﷲہیں،مصر کے اکابر اولیاء اﷲ میں سے ہیں، آپ یہاں کہا ں آگئے مجھ جیسے بدکار اور شرابی کے پاس۔ فرمایا صاحبزادے سنو! تم شراب پی کر مست اور بے ہوشی کی حالت میں پڑے ہوئے تھے لیکن تمہاری جان بچانے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے غیب سے کتنے اسباب پیدا کیے ذرا ا س کی رحمت کو سُن ۔ کہا کیا بات ہے؟تُو اﷲ کو بھولا ہوا تھا لیکن اﷲ نے تجھے نظر انداز نہیں کیا۔حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ یہ سانپ جو مرا ہوا ہے تجھے ڈسنے کے لیے ایک گز کے فاصلے تک آچکا تھا، یہ بچھو دریائے نیل کے اُس پارسے آیا ہے اور کچھوے کو اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا وہ اپنی پیٹھ لگا کر اس کے لیے کشتی بنا، اتنی دور سے یہ بچھو آیا تیرے دشمن کے مقابلے کے لیے اور تیرے سانپ کو مار دیا اور تیری جان اﷲ نے بچالی۔ تو تو اﷲ سے بے ہوش ہے مگر اﷲ تعالیٰ تجھ سے بے پروا بے خبر نہیں ہے۔ تم اﷲکو بھولے ہوئے ہو حق تعالیٰ تمہیں یاد فرمارہے ہیں۔ اتنا سارا انتظام دیکھ کر وہ رئیس زادہ رونے لگا اور کہا حضرت بس ہاتھ بڑھائیے میں توبہ کرتا ہوں اب کبھی شراب نہیں پیوں گا اور اسی وقت اﷲ تعالیٰ نے اس کو بہت بڑا ولی اﷲ بنادیا۔