تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
جب اﷲ تعالیٰ جذب فرماتا ہے تو قلب و جاں محسوس کرتے ہیں کہ کوئی ہم کو یاد کر رہا ہے، کوئی ہمیں مسجد کی طرف بلا رہا ہے، کوئی ہمیں اﷲ والوں کے پاس جانے کی توفیق دے رہا ہے، گناہوں سے نفرت اور کراہت کے مضامین دل میں آرہے ہیں کہ چند دن میں یہ سارے حسین ، لڑکا ہے تو بڈھا ہوجائے گا، لڑکی ہے تو بڈھی ہوجائے گی۔ اس کا مراقبہ اس کو ایسا قوی دے دیتے ہیں کہ ان چیزوں سے دل لگانا وہ اپنی حماقت اور اپنی نادانی اور اپنے وقت کو ضایع کرنا سمجھتا ہے۔ وہ خوب سمجھ جاتا ہے کہ یہ آنکھیں اور یہ گال ہمیں گندے مقامات کی طرف لے جاتے ہیں۔ ابلیس شیطان مردود،دھوکے باز بزنس مین ہے۔ گال اور آنکھیں دکھا کر، اچھا سودا دکھا کر خبیث اور گندے مقامات پر آبرو ریش مبارک کی پہنچا دیتا ہے۔اس لیے اﷲتعالیٰ اس کے دل میں ان چیزوں کی بُرائی کو یقین کے ساتھ ڈال دیتا ہے۔ ہر وقت اس کو جذب میں رکھتے ہیں۔ وہ کہاں جاسکتا ہے جس کو خدا کھینچے ہوئے ہو۔ اب جذب کے واقعات سناتا ہوں۔ میں نے سوچا تھا کہ آج اس مضمون کو ختم کردوں گا لیکن میری کوئی ضمانت نہیں ہے کیوں کہ زبان تابع ہے رحمٰن کے ، عبد کی زبان تابع رحمٰن ہے۔ دیکھتا ہوں کہ کہاں تک گاڑی چلتی ہے، جتنے اسٹیشن آسکیں گے آسکیں گے ورنہ پھر ان شاء اﷲ آیندہ ؎اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ حضرت سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم رحمۃ اﷲ علیہ کو اس لیے ترجیح دے رہا ہوں کہ یہ باد شاہ تارکِ سلطنت تھے اور ان کا تذکرہ علامہ آلوسی سیّد محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں کیا ہے، تو جن کے تذکرے تفسیروں میں آرہے ہوں بقول شاعر ؎اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ ان کو ترجیح کیسے نہ دوں ۔ جو اﷲ پر مرتا ہے تو جہاں اﷲ کا ذکر ہوتا ہے وہاں اس کا بھی نام لیا جاتا ہے۔آپ بتائیے دنیا کے کتنے بادشاہ قبروں میں سوئے ہوئے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں،ایک سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم ہیں جن کوعلامہ آلوسی اپنی تفسیر پارہ ۴ کی ایک آیت کی تفسیر میں پیش کر رہے ہیں۔