تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
یہ آیت اتنی قیمتی ہے کہ جب یہ نازل ہوئی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مَا اُحِبُّ اَنَّ لِیَ الدُّنْیَا بِہٰذِہِ الْاٰیَۃِ یہ آیت مجھے اتنی محبوب ہے کہ اگر اس کے بدلہ میں مجھے پوری کائنات مل جائے تو وہ عزیز نہیں۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ اے محمد! (صلی اﷲ علیہ وسلم) آپ میرے گناہ گار بندوں کو بتا دیجیے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے اوپر زیادتیاں کرلیں، ظلم کر لیے، بے شمار گناہ کر لیے لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللہِ تم میری رحمت سے نا امید نہ ہو اِنَّ اللہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا یقیناً اﷲ تمام گناہوں کو معاف فرمادے گا۔ اب مشیت کی قید بھی نہیں ہے۔ اس قید کو بھی میں ہٹا رہا ہوں تاکہ میرے گناہ گار بندے مایوس نہ ہوں اِنَّ تاکیدہے، اَلذُّنُوْبَ پر الف لام استغراق کا ہے یعنی کوئی گناہ ایسا نہ ہوگا جس کو اﷲ نہ بخش دے اور جَمِیۡعًا میں تاکید ہے۔ تین تاکیدوں سے اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ہم تمام گناہوں کو بخش دیں گے۔ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ یہ جملہ تعلیلیہ ہے، معر ضِ علت میں ہے۔یعنی وجہ بھی بتادی کہ ہم کیوں بخش دیں گے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا، بڑا ہی رحمت والا ہے۔ اور اپنے نام پاک غَفُوْرُ کو رَحِیْمُ پر مقدم فرمایا کہ معلوم بھی ہے ہم بندوں کو کیوں بخش دیتے ہیں؟ بوجہ رحمت کے۔ اپنی شانِ رحمت کی وجہ سے ہم تمہاری مغفرت فرماتے ہیں۔ تمہارے گناہ محدود ہیں۔ میری مغفرت محدود نہیں ہے۔میری غیرمحدود رحمت کے سامنے تمہارے گناہ ایسے ہیں جیسے ایک چڑیا سمندر سے ایک قطرہ اُٹھا لے۔ جو نسبت اس قطرہ کو سمندر سے ہے اتنی بھی تمہارے گناہوں کو میری غیر محدود رحمت و مغفرت سے نہیں۔بقول حضرت ڈاکٹر عبد الحی صا حب رحمۃ اللہ علیہ کے کہ کراچی کے ایک کروڑ انسانوں کا پیشاب پاخانہ کراچی کے سمندر میں جاتا ہےلیکن ایک لہر آتی ہے اور سب اٹھا لے جاتی ہے اور سب پاک کردیتی ہے۔ یہ سمندر تو محدود ہے۔اﷲ کی رحمت و مغفرت کے غیر محدود سمندر کا کیا عالم ہوگا۔ ایک موج آئے گی اور ان شاء اﷲ تعالیٰ ہمارے سب گناہوں کوبہالے جائے گی۔ اِس آیت کے نزول کے بعد کیا ہوا۔ اب تبادلۂ پیغامات کا نقشہ بدل گیا۔ حضرت