Deobandi Books

تجلیات جذب

ہم نوٹ :

53 - 130
حکیم الامت تھانوی، قیامت کے دن آپ تہجد گزاروں میں اٹھائے جائیں گے، لیکن جو لوگ آدھی رات کے بعد اُٹھ کر پڑھتے ہیں وہ قابل مبارک باد ہیں وہ اسی وقت پڑھیں۔ اس کے یہ معنیٰ نہیں کہ سستا سودا پا کر مہنگا والا چھوڑ دو۔دو قسم کی مٹھائی ہے ایک دس روپے کلو ہے اور دوسری پچاس روپے کلو ہے جو بہت مزیدار ہے۔اﷲ تعالیٰ نے جس کو ہمت و توفیق دی ہے وہ مہنگی والی کھائے۔ میں تو ان کے لیے کہتا ہوں جو کم ہمّت ہیں یا صحت کمزور ہے کیوں کہ اکثر لوگوں کی صحت آج کل اس قابل نہیں ہے کہ آدھی رات کو اُٹھ سکیں لہٰذا وہ وتر سے پہلے دو نفل پڑھ کر تہجد کی نعمت حاصل کر لیں تاکہ قیامت کے دن ناقص نہ اُٹھیں کیوں کہ محدثین فرماتے ہیں کہ جو قیامِ لیل نہیں کرے گا ہمیشہ ناقص رہے گا، ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ کی عبارت یہ ہے:
لَیْسَ مِنَ الْکَامِلِیْنَ مَنْ لَّایَقُوْمُ اللَّیْلَ23؎
میری تمنّا ہے کہ ہمارا ایک دوست بھی ناقص نہ رہے۔ سونے سے پہلے چند رکعات پڑھ کر کاملین میں اٹھائے جائیں ۔ علامہ شامی روایت نقل فرماتے ہیں:
وَمَا کَانَ بَعْدَ صَلَوٰۃِ الْعِشَاءِ فَہُوَ مِنَ اللَّیْلِ
لہٰذا علامہ شامی ابنِ عابدین کا فقہی فیصلہ ہے کہ
فَاِنَّ سُنَّۃَ التَّہَجُّدِ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلَوٰۃِ الْعِشَاءِ قَبْلَ النَّوْمِ24؎
یہ علامہ شامی کی عبارت نقل کر رہا ہوں جس سے ساری دنیا کے مفتی فتویٰ دیتے ہیں کہ اس شخص کی سنت ِتہجد ادا ہوجائے گی جو بعد نمازِ عشاء  وتر سے پہلے چند نفلیں پڑھ لے گا۔ وتر کے بعد بھی پڑھ سکتا ہے لیکن سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اکثر وتر کو آخر میں پڑھتے تھے اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ سنت کے مطابق نفل وتر سے پہلے پڑھ لیں لیکن اگر کبھی بعد میں بھی پڑھ لیں تو جائز ہے، افضل یہی ہے کہ وتر سے پہلے پڑھے اور بعد میں پڑھ لے تو جائز وہ بھی ہے۔
_____________________________________________
23؎   مرقاۃالمفاتیح: 148/3،باب التحریض علٰی قیام اللیل،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
24؎    رد المحتار:مطلب فی صلوٰۃ اللیل: 467/2، مطبوعۃ، ریاض
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 10 1
3 قرآنِ پاک صحیح پڑھنے کا اہتمام 13 92
4 اذان و اقامت کا مسنون طریقہ 14 92
5 رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا 14 92
6 عشاء کی صرف ۹رکعات ضروری ہیں 14 92
7 اوّابین پڑھنا بہت آسان ہے 14 92
8 دونو ں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا 15 92
9 ایک غریب مقروض شخص کی حکایت 16 92
10 مجاہدہ کے بعد عطائے نعمت کا راز 16 92
11 نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے 17 92
12 گناہ کی خاصیت 17 92
13 سب سے بڑا دشمن 18 92
14 نافرمان کے دو دوزخ 19 92
15 نیک بندوں کی دو جنت 20 92
16 قرآن پاک میں صفتِ جذب کا اعلان 22 92
17 چاند کے عکس کی مثال 24 92
18 بندے کے لیے اﷲ کافی ہے 24 92
19 طریق سلوک بھی جذب ہی سے طے ہوتا ہے 26 92
20 طریق جذب کی ایک مثال 26 92
21 طریق سلوک کی مثال 27 92
22 حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲتعالیٰ عنہ کے جذب کا واقعہ 28 92
23 حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے جذب کا واقعہ 30 92
24 ایک تابعی کے جذب کا واقعہ 32 92
25 مثنوی میں ایک مجذوب چرواہے کا واقعہ 34 92
26 اہل اﷲ کے تذکروں سے رحمت برستی ہے 37 93
27 دعا 38 92
28 طریق جذب کی ایک اور مثال 42 93
29 تفسیر فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ 43 93
30 علاماتِ جذب 45 93
31 رزق کا مدار عقل پر نہیں 46 93
32 وضع صالحین کا اثر 47 93
33 عقل مندی کا تقاضا 48 93
34 جذب کی ایک اور علامت 49 93
36 گناہ کرنا شرافتِ بندگی کے خلاف ہے 51 93
37 راہِ سلوک کا سب سے بڑا رہزن 52 93
38 آسان تہجد 52 93
39 کسی پر انعاماتِ الٰہیہ دیکھ کر دُعا مانگنا 54 93
40 حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے جذب کا واقعہ 54 93
41 نادم گناہ گار کی رُسوائیوں کی تلافی 59 93
42 پیر چنگی کے جذب کا قصہ 60 93
43 دُعا 63 93
44 اﷲ تعالیٰ کے نام عزیز کے معنیٰ 67 94
45 کریم کی تعریف 68 94
46 حصولِ رحمت کا ذریعہ گریہ وزاری ہے 69 94
47 پیرانِ پیر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ کے زمانے کا واقعہ 70 94
48 لَبَّیْکَ یَا عَبْدِیْ 72 94
49 جذب کے متعلق ایک لطیفہ 73 94
50 اثرِ جذب کو قلب و جاں محسوس کرتے ہیں 73 94
51 مَاکَسَبُوْا کی تفسیر 75 94
52 وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ کی تفسیر 76 94
53 شہادتِ باطِنی 77 94
54 حضرت فضیل ابنِ عیاض کا واقعۂ جذب 78 94
55 مثنوی میں نصوح کے جذب کا واقعہ 79 94
56 ذلّت دائمی گناہ کا دنیوی عذاب 84 94
57 ترکِ معاصی دلیل رحمت اور معصیت ذریعۂ شقاوت 84 94
58 سگریٹ مجموعۂ سگ و ریٹ ہے 86 94
59 نصوح ولی اﷲ ہوگیا 87 94
60 حضرت بِشر حافی کا واقعۂ جذب 87 94
61 اﷲ تعالیٰ کی قدر دانی و بندہ نوازی 88 94
62 حسینوں کی بے وفائی 88 94
63 امام احمد بن حنبل کی نظر میں اہل اﷲ کی عظمت 89 94
64 ولایت کے تمام دروازے کھلے ہوئے ہیں 89 94
65 ایک شرابی رئیس زادہ کے جذب کا واقعہ 90 95
66 اس آیت شریفہ کی شانِ نزول 95 95
67 جذب کی دو نعمتیں 96 95
68 جذب کی ایک خاص علامت 97 95
69 وصول الی اﷲ کا دوسرا راستہ سلوک ہے 98 95
70 شرح حدیثِ قدسی مَنْ تَقَرَّبَ مِنِّیْ شِبْرًا... الخ 98 95
71 حضرت سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم کا واقعۂ جذب 100 95
72 ترکِ سلطنت پر ایک اشکال اور اس کا جواب 100 95
73 جسم شاہی آج گدڑی پوش ہے 101 95
74 مہربانی بہ قدر قربانی 102 95
75 گناہ سے بچنا دلیل محبت ہے 103 95
76 کرامات حضرت ابراہیم ابنِ اَدہم رحمۃ اﷲ علیہ 104 95
77 کیا عوام بھی سلطانِ بلخ کا مقام حاصل کرسکتے ہیں؟ 106 95
78 حضرت سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم رحمۃ اﷲ علیہ کی دوسری کرامت 108 95
79 صحبتِ اہل اﷲ کی تاثیر کا راز 109 95
80 زکوٰۃ کے فقہی مسئلہ سے صحبتِ اہل اﷲ پر عجیب استدلال 110 95
81 تفسیر روح المعانی میں سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم کا تذکرہ 110 95
82 حق تعالیٰ کی صفت ِغفاریت پر اعتماد کا مطلب 111 95
83 سلبِ توفیق توبہ کا ایک عبرتناک واقعہ 112 95
84 بادشاہ امراء القیس کے جذب کا واقعہ 112 95
85 محبت تجھ کو آدابِ محبت خود سکھادے گی 114 95
86 حضرت جنید بغدادی کا واقعۂ جذب 115 95
87 مشہور شاعرحفیظ جونپوری کا واقعۂ جذب 116 95
88 رئیس ا لمتغزلین جگر مراد آبادی کے جذب کا واقعہ 117 95
89 ناراضگیٔ حق کے ساتھ جینے سے رضائے حق کے ساتھ مرنا بہتر ہے 119 95
90 تجلیاتِ جذب کے زمان و مکان 120 95
91 خاص بندوں کی پہچان 122 95
92 تجلیاتِ جذب (حصۂ اوّل) 12 1
93 تجلیاتِ جذب (حصۂ دوم) 40 1
94 تجلیاتِ جذب (حصۂ سوم) 66 1
95 تجلیاتِ جذب (حصۂ چہارم) 95 1
Flag Counter