تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
کے غم میں میری ہائے ہائے ہے۔ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اس طرف گزر ہوا اور چرواہے کی یہ گفتگو سنی تو اس کو ایک ڈانٹ لگائی کہ اے ظالم! تو یہ کیا کہہ رہا ہے، ایسی باتوں سے تو کافر ہو گیا کیوں کہ اﷲ تعالیٰ جسم سے پاک ہے۔ اس کے سَر میں جوئیں کہاں پڑتی ہیں۔ جب سر ہی نہیں ہے تو جوئیں کہاں سے آئیں گی اور ان کے ہاتھ پیر کہاں ہیں جو تو دبائے گا اور ان کے پیٹ نہیں ہے جو تو روغنی روٹی کھلائے گا۔ کیا خدا خدمت کا محتاج ہے جو تو خدمت کرے گا؟ اﷲ تعالیٰ کو کھانے پینے کی بھی احتیاج نہیں ہے۔ ان باتوں سے توبہ کر ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ارشادات کو سُن کر وہ چرواہا ڈر کے مارے گریبان پھاڑ کر روتا ہوا جنگل کی طرف بھاگ گیا کہ آہ !میں تو محبت کر رہا تھا لیکن میری نادانی سے محبت کے خلاف معاملہ ہوگیا۔ اﷲ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کی کہ تم نے میرے بندے کو مجھ سے کیوں جُدا کردیا۔ اے موسیٰ! میرے اس دیوانے کو تلاش کر کے لاؤ۔ میری بارگاہ اس کے دیوانہ پن کو اور اس کی بھولی بھالی باتوں کو دوبارہ سُننا چاہتی ہے ۔ اس مضمون پر میرا شعر سنیے ؎اپنے دیوانے کی باتیں موسیا ڈھونڈتی ہیں بارگاہِ کبریا اے موسیٰ! اپنے اس پاگل اور دیوانہ کی باتوں کو بارگاہِ کبریا دوبارہ سننا چاہتی ہے ؎موسیا آدابِ دانا دیگر اند اے موسیٰ! عقلمندوں کے لیے آداب دوسرے ہیں، لیکن ؎سوختہ جانے روانا دیگر اند جومیرے عشق میں پاگل ہیں ان کے لیے دوسرے آداب ہیں ؎جامہ چاکاں را چہ فرمائی رفو جن کے لباس میرے عشق سے چاک چاک ہیں آپ ان کو رفو کا حکم نہ دیجیے ؎تو ز سر مستاں قلاوزی مجو