تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
سارے جہاں کی لذتیں، سارے جہان کا سکون و چین و اطمینان اﷲ کے نام میں ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس کچھ بھی نہ ہو، کوئی اسبابِ راحت کوئی ذریعۂ سکون نہ ہو تو: اَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ 10؎کیا اﷲ اپنے بندوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ اگر کسی کی بیوی مر جائے، اولاد نہ ہو، ماں باپ نہ ہوں، دولت و سلطنت نہ ہو لیکن اگر وہ تسبیح لے کر محبت سے اﷲ کا نام لینا سیکھ لے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہیں۔ چوں کہ دُنیا کی تمام نعمتوں کا، تمام لذتوں کا اور تمام اسبابِ راحت و سکون کا خالق اﷲ ہے پس جس دل میں اﷲ تعالیٰ کا قربِ خاص عطا ہوتا ہے اس دل پر حق تعالیٰ کی اس صفتِ خاص کی بھی تجلی ہوتی ہے جس سے تمام کائنات کی نعمتوں، لذتوں اور راحت و سکون کا وجود ہے۔ پس جس دل میں اﷲ ہوتا ہے وہ دل سارے جہان کے راحت وسکون و عیش و لذت کا حامل ہوتا ہے اور تمام کائنات کی لذتوں اور نعمتوں کی بہاریں محسوس کرتا ہے۔ لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب کثرت سے اﷲ کا نام لینے کی توفیق ہو، اور کثرتِ ذکر کی توفیق اور اس میں اخلاص موقوف ہے کسی اﷲ والے سے تعلق پر ۔غرض اﷲ کا نام بندہ کی ذات کے لیے کافی ہے۔دیکھیے میں اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہہ رہا ہوں قرآن کی آیت پڑھ رہا ہوں اَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ کیا اﷲ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے ،لیکن یہ اسی کے لیے ہے جس کو اﷲ تعالیٰ توفیق دے اور عقل دے۔ صرف علم کافی نہیں ہے، یہ باتیں سُن لینا کافی نہیں ہے جب تک اﷲ تعالیٰ کی توفیق بھی شامل نہ ہو۔ بہت سے باورچی یخنی پکا پکا کرپلا رہے ہیں، دوکان کھولے ہوئے ہیں، سب کو یخنی پلاپلا کر تگڑا کر رہے ہیں لیکن ظالم خود نہیں پیتا۔ بس یہ حال ہے اس واعظ اور جامع الملفوظات کا جو اپنے علم پر عمل نہ کرے۔ دوسرے لوگ اس کے ملفوظات پڑھ کر اور عمل کر کے صاحبِ نسبت ہو رہے ہیں اور یہ خود اﷲ سے محروم ہے۔ گناہوں کے بادلوں میں اس کی نسبت مع اﷲ کا چاند پوشیدہ ہے۔ جتنا اﷲ تعالیٰ نے علم عطا فرمایا ہے اس پر عمل کر کے دیکھیے۔ بدنگاہی گناہ ہے یہ معلوم ہے، لیکن یہ معلوم ہونا کافی نہیں۔ بد نگاہی سے بچیے تب یہ معلوم معمول بنے گا۔ علم پر عمل اور عمل میں _____________________________________________ 10؎الزمر:36