تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
اس وعظ کا تعارف دنیا میں ہزاروں رنگینیاں اور لذتیں ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے قرب کی لذت حاصلِ رشکِ کائنات ہے۔ اللہ تعالیٰ کے قرب کی لذت کا حصول بجز ان کے جذبِ کرم کے محال ہے۔ جس پر اللہ کی صفتِ جذب کا ظہور ہوا وہ زمرۂ غافلین سے نکل کر اولیاء اللہ کے انتہائی اعلیٰ مقام پر فائز ہوا۔ اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے لیے سالکین کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم کو مجذوب سالک کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ ان سالکین کو پہلے جذب عطا فرماتے ہیں بعد میں وہ اللہ کا راستہ طے کرتے ہیں۔ دوسری قسم ان سالکین کی ہے جنہیں سالک مجذوب کہتے ہیں، یہ پہلے اللہ کا راستہ طے کرتے ہیں پھر ان کو جذب عطا ہوتا ہے جو ان کے تمام مجاہدات کا حاصل اور ثمرہ ہوتا ہے۔ شیخ العرب والعجم عارف باللہ مجدد زمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وعظ ’’تجلیاتِ جذب‘‘ میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں جس مفصل اور مدلل طریقے سے اللہ تعالیٰ کی صفت جذب کے حصول، اس کی علامات اور ان بندوں کے حالات بیان فرمائے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے جذب فرمایا وہ وجد آفرین ہیں اور گناہ گار سے گناہ گار بندے کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کا اُمیدوار بناتی ہیں۔ur>