تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
ہے ۔ چہرے پر اقبال شاہی ہے۔ یہ خبر اس ملک کے بادشاہ کو پہنچ گئی وہ بادشاہ گھبرایا ہوا آیا اور اس نے کہا ان مزدوروں کو یہاں سے ہٹا دو اور وہ جو نقاب ڈالے ہوئے مزدور ہے اس کو میرے پاس بلاؤ۔ اور اس سے کہا کہ نقاب ہٹائیے۔ اب بادشاہ کا حکم تو ماننا ہی تھا، ایک ملک کا بادشاہ دوسرے ملک میں تو غلام ہوتا ہے۔ نقاب ہٹایا تو بادشاہ نے کہا کہ دیکھیے آپ مزدور نہیں ہیں۔ جس طرح ولی ولی کو پہچانتا ہے بادشاہ بادشاہ کو پہچانتا ہے۔ آپ کے چہرے سے آثارِ سلطنت ظاہر ہیں۔ آپ سچ سچ بتائیے آپ یہاں کیسے آگئے اور کیوں مزدور بنے ہوئے ہیں؟ اس نے کہا کہ میں اﷲ کی محبت میں اپنی سلطنت چھوڑ کریہاں سکون سے عبادت کر رہا ہوں۔ اس نے کہا کہ آپ میرے پاس چلیے میرے شاہی محل میں ۔ میں اپنے تخت ِسلطنت پر آپ کو بٹھا لوں گا اور یہ شعر پڑھا ؎پیش ما باشی کہ بخت ما بود اے عظیم شخص !تم میرے سامنے رہو تو میری خوش نصیبی ہوگی ؎جانِ ما از وصل تو صد جاں شود میری جان تمہاری ملاقات سے سو جان رہے گی، ہر وقت میں تم کو دیکھ کرخوش رہوں گا۔ اور اس بادشاہ نے یہ بھی کہا کہ ؎ہم من وہم ملک من مملوک تو میں بھی آپ کا غلام ہوں اور میری سلطنت بھی آپ کی غلام ہے ؎اے بہ ہمت ملک ہا متروک تو آپ کی عالی ہمتی کہ آپ تارکِ سلطنت ہیں آپ تو سلطنت کو چھوڑ چکے آپ کی ہمت عالی کے مقابلے میں ہزاروں سلطنتیں چھوٹ سکتی ہیں۔ میرے دوستو! سن لو ایسی ہمت کرو کہ ہزاروں گندی خواہشات ہوں بس سب کو ترک کردو۔ سلطنت کے بجائے آپ خواہشات ترک کردیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اس شاہ تارک سلطنت نے اس ملک کے بادشاہ کے کان میں ایک بات کہہ دی۔ اس کے جرے تو کس نہ بسائے۔ جو اپنے کو اﷲ کے عشق و محبت میں جلاتا ہے مجاہدہ کرتا ہے،غم اُٹھا تا ہے تو