کر کھا لىا۔ اس کے بعد ہم مىں سے کسى کے بھى منہ مىں سے کبھى بدبو نہىں آئى (طبرانى)
اىک مرتبہ اىک بدزبان عورت نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کے پاس آئى۔ اس وقت آپ سوکھا گوشت کھا رہے تھے۔ اس عورت نے کہا کہ کىا آپ مجھے تھوڑا سا عناىت فرمائىں گے۔ تو آپ نے برتن مىں سے لے کر اس کى طرف بڑھاىا ۔ اس عورت نے کہا مجھے ىہ نہىں چاہئے بلکہ آپ مجھے اپنے منہ کے اندر سے دىجئے۔ لہذا حضور علىہ السلام نے اسے اپنے منہ مبارک کے اندر سے دىا۔ اس عورت نے وہ اپنے منہ مىں رکھا اور نگل گئى۔ اس کے بعد کبھى ناشائستہ بات اس عورت کى زبان سے نہىں سنى گئى (طبرانى)
حضرت عامر بن کرىز رضى اللہ تعالىٰ عنہ اپنے پانچ سالہ بىٹے عبد اللہ کے ساتھ نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى خدمت مىں آئے۔ نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم نے اس کے منہ مىں اپنا لعاب دہن ڈال دىا جس سے ان کو اىسى کرامت ملى کہ وہ جس پتھر پر ضرب لگاتے تھے اس سے پانى نکل آتا تھا (بىہقى)
اىک مرتبہ حضرت حسن رضى اللہ تعالىٰ حضور صلى اللہ علىہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ انہىں اس وقت پىاس لگى لىکن اس وقت پانى موجود نہ تھا۔ چنانچہ نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم نے اپنى زبان مبارک ان کے منہ مىں دے دى۔ انہوں نے اس کو چوسا حتى کہ وہ سىراب ہوگئے اور حضور علىہ السلام کى برکت سے ان کى پىاس دور