قدر افزائی
حضرت مولانا انظر شاہ صاحب مسعودی کشمیری رحمہ اللہ
شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم وقف دیوبند
کس قدر فخر سے سینہ معمور ہوگا اس خوش نصیب باپ کا، جس کی اولاد اس کی زندگی میں اس کی باقیات صالحات کی اپنے دین ودانش، اپنی رزانت وفطانت اپنے علم وآگہی سے سنبھالنے، تھامنے کی صلاحیت تام پیدا کرچکی، اس معلم کی پیروزہ بختی کا کون اندازہ کرسکتا ہے جس کے قطار اندر قطار شاگردوں میں کوئی جوہر قابل استاذ کے فیضانِ علم کو تموج پذیر بنانے کی قابلیت سے سرشار ہے، کس قدر ارجمند ہے وہ مرشد جس کے مسترشدین کی صفوں میں ایسی شخصیت منظر عام پر آگئی، جو اپنے باصفا شیخ کے رشد وہدایت کے آثار کو جاوید بنانے کی مستعدی سے دولت بداماں ہے۔ سنا ہے حضرت علامہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کے والد معظم ومؤقر مولانا معظم شاہ صاحب اپنے نامور بیٹے کے نامی گرامی شاگردوں سے خلوتوں میں ان کے جلیل استاذ کے وفور علم کی داستانیں کرید کرید کر دریافت فرماتے اور سب کچھ سن سناکر نشۂ فخر ومسرت میں جھوم جھوم کر کہتے:’’اس باپ کی خوشی کا کیا عالم ہوگا جس کا بیٹا انور شاہ جیسا ہے‘‘۔
پھر کیا قیل وقال کی گنجائش ہے، محترم ومکرم مولانا باقر حسین صاحب القاسمی البستوی المؤسس دارالعلوم الاسلامیہ بستی کے بارے میں جن کی صالح ذریت میں چھوٹے میاں (اشارہ خاکسار مؤلف کی جانب ہے) ٹھیک اس کے مصداق ہیں ، بڑے میاں بڑے میاں