’’اگر مجھ سے کوئی پوچھے کہ ملت کے لئے صرف ایک پوسٹر بنانا ہے اور صرف ایک جملہ کی گنجائش ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں تو میں کہوں گا کہ: {ما تعبدون من بعدی} لکھ دو، پوسٹر کے نیچے لکھو کہ ہر مسلمان اپنی اولالد سے دنیا سے جانے سے پہلے سوال کرے اور جب تک دنیا میں ہے، اپنا جائزہ لے، محاسبہ کرے کہ اس کے نزدیک اس کی اہمیت ہے یا نہیں ؟ وہ اپنے بچوں کے لئے، اپنی نسل کے لئے یہ اطمینان کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ نہیں ، کہ: {ما تعبدون من بعدی} (میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے؟) میں آپ سے کہتا ہوں کہ ہم اور آپ سب اپنے اپنے دلوں کو ٹٹولیں اور یہ دیکھیں کہ واقعی اس سوال کی ہمارے یہاں اہمیت ہے یا نہیں ‘‘؟ ـ(ماخوذ از: دین وعلم کی خدمت اور ایمانی تقاضے کی اہمیت، مطبوعہ مکتبہ دارالعلوم الاسلامیہ بستی مجموعۂ خطبات: حضرت مولانا علی میاں ؒ)
دینی تعلیمی کونسل الحمد للہ آج بھی فعال ہے، مولانا کے حادثۂ ارتحال کے بعد ان کے جانشین اور ندوۃ العلماء کے ناظم حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی کو صدر منتخب کیا گیا ہے، توقع ہے کہ موجودہ صدر کی رہنمائی میں کونسل اپنا سفر تیزی سے طے کرے گی اور دینی تعلیم کی شاخیں اور جڑیں تناور درختوں میں تبدیل ہوں گی۔ اِدھر چند مہینوں سے صوبہ یوپی میں بالخصوص مشرق کے بارڈر سے قریب علاقوں میں مدارس ومکاتب پر آئی، ایس آئی کے ایجنٹ کا الزام لگاکر جس طرح خوف زدہ کیا جارہا ہے اور دوسری طرف مذہبی عبادت گاہ ریگولیشن بل کو نافذ کرنے کی جو خطرناک مہم چل رہی ہے، وہ حکومت کی اسلام دشمن پالیسی کا ایک حصہ ہے، اس طرح کی ناپاک کوششیں جب بھی ہوئی ہیں ، حضرت مولانا رحمہ اللہ نے اپنی غیرتِ ایمانی کے تقاضے پر حکومت کو للکارا اور احتجاج کیا، جو مؤثر ثابت ہوتا رہا ہے۔ موجودہ حالات میں بھی وہی طریقۂ کار اپنانے اور انہیں خطوط پر کام کرنے کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔
آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ
مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانانِ ہند کا وہ واحد نمائندہ اجتماعی پلیٹ فارم ہے جسے