دعوتِ اسلامی کے میدان میں حضرت مولانا علی میاں ؒ کی سرگرمیاں
طریقۂ کار، افکار وآراء اور خدمات
(چند جھلکیاں )
حضرت مولانا علی میاں ؒ کی پوری زندگی دعوتِ اسلامی اور مسلمانوں کے مسائل ومشاکل کے حل اور خاتمہ کی کوششوں میں صرف ہوئی ہے، اور ہر جگہ قرآنِ کریم کے اس بیان کردہ اصول وخطوط کو حرزِ جاں بنانے اور سینہ سے لگانے کا جذبہ کارفرما نظر آتا ہے:
ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلہم بالتی ہی احسن۔
ترجمہ: اے نبی! اپنے رب کے راستہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ دعوت دیجئے اور لوگوں سے ایسے طریقہ پر مباحثہ کیجئے جو بہترین ہو۔
مولانا نے اپنی دعوتی سرگرمیوں کے لئے جو نہج اور طریقۂ کار اختیار فرمایا اور اس پر تاحیات قائم رہے، وہ تشدد وشدت اور ٹکراؤ کا نہیں تھا، اس کا سب سے بڑا امتیاز یہ تھا کہ اس میں تدریج وحکمت اور مصلحت کی پوری رعایت شامل تھی، اس میں تربیت، افراد سازی، ذہن سازی، خیرخواہی اور اخلاص کے تمام عناصر ملتے ہیں ۔
دعوت کا یہ منہج مولانا نے حضرت مجدد الف ثانیؒ سے اخذ کیا تھا، جسے مولانا دعوت کے تمام مناہج میں افضل اور متعدل قرار دیا کرتے تھے، اس کی توضیح مولانا نے اپنے ایک رسالہ ’’منہج افضل فی الإصلاح للدعاۃ والعلماء‘‘ میں فرمائی ہے۔
اس تفصیلی مضمون کا خلاصہ یوں ہے کہ جب مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے اسلام کو