حضرت مولانا علی میاں ؒ اور برِصغیر کے مشائخ واکابر، اہلِ کمال علماء ومعاصرین
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی میاں ندویؒ کو فیاضِ ازل نے جن خوبیوں اور خصوصیات سے نوازا تھا، ان میں ایک بہت اہم خصوصیت یہ تھی کہ اپنے عصر کے تقریباً تمام مشاہیر، علماء، اکابر اہل اللہ، اہل فضل وکمال اور داعیان اور معاصر علماء سے مولانا کا اور ان کا مولانا سے بڑا گہرا ربط وتعلق تھا، اپنے وقت کے تمام اکابر سے مولانا نے کسبِ فیض کیا تھا اور منظور نظر رہ چکے تھے، یہ مولانا کی لاثانی خصوصیت ہے، اس کا کچھ اندازہ اگلی سطروں سے ہوسکتا ہے۔
اکابر ومشائخ اور بلند پایہ علماء
r حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ:
حضرت رائے پوریؒ سے مولانا کا تعلق حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے توسط سے شروع ہوا، ۱۹۳۹ء میں حضرت مولانا ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی فنائیت وبے نفسی، ذہنی وسعت وحقیقت پسندی اور بے پایاں شفقت سے متأثر وعقیدت مند ہوکر حلقہ بگوشی کا فیصلہ کرلیا، حضرت رائے پوریؒ نے بھی بہت محبت وشفقت کا معاملہ فرمایا۔ مولانا منظور نعمانی صاحب نے لکھا ہے کہ:
’’اگرچہ یہ ناچیز ہی مولانا کے رائے پور جانے اور حضرت سے تعلق قائم ہونے کا اول ذریعہ بنا اور حضرت سے بیعت کاشرف بھی پہلے ناچیز ہی کو حاصل ہوا؛ لیکن موصوف کی