تقریظ
حضرت مولانا ڈاکٹر شمس تبریز خاں صاحب مدظلہ العالی
استاذ شعبۂ عربی لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ
مفکر اسلام، داعی الی اللہ، عالم ربانی حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی وفات حسرت آیات پر کئی مہینے گزرگئے، مگر اہل تعلق اور ان کے مرتبہ شناس لوگوں کے دلوں میں ان کی جدائی کا درد وغم اب بھی تازہ ہے، اور عرصۂ دراز تک تازہ رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مولاناؒ کو جو بے مثال محبوبیت ومقبولیت عطا کی تھی، وہ ان کے بعد بھی قائم ہے، جس کا اندازہ حضرت مولاناؒ پر مسلسل مضامین اور کتابوں کی اشاعت سے کیا جاسکتا ہے۔ وذٰلک فضل اللّٰہ یوتیہ من یشاء۔
حضرت مولاناؒ کی شخصیت جامع کمالات، جامع الجہات اور ہشت پہل نگینے کی طرح تھی، جس کا ہر پہلو دل کش ودل آویز، روح پرور اور جانفزا ہے، ان کی عظیم شخصیت کے نمایاں پہلوؤں میں ان کا علم وفضل، عربی تقریر وتحریر، بے مثال صلاح وتقویٰ، اعتدال وتوازن، حلم وتواضع، مروت وشرافت، دینی غیرت وحمیت، ایمانی فراست وبصیرت، اور قائدانہ ومصلحانہ کردار وصلاحیت بطور خاص قابل ذکر وتحسین ہیں ، جن میں سے ہر پہلو پر اہل قلم روشنی ڈال رہے ہیں ، جس سے حضرت مولاناؒ کی متنوع اور کثیر الجہات شخصیت کو سمجھنے میں مدد ملے گی، اور ان کے افکار وخیالات، بنیادی رجحانات اور امتیازی خصوصیات سامنے آسکیں گے اور ان کے فکر وعلم کی بنیادی خطوط نمایاں ہوسکیں گے۔