r ڈاکٹر ذاکر حسین مرحوم:
ڈاکٹر ذاکر حسین کو مولانا نے پہلی بار نومبر ۱۹۲۶ء میں ندوہ کے سالانہ اجلاس میں کانپور میں دیکھا، قریب سے دیکھنے کا موقع ۱۹۳۹ء میں اس وقت آیا جب مولانا نے علامہ سید سلیمان ندویؒ کے ساتھ کرنال وپانی پت کے سفر سے واپسی پر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے مہمان خانہ میں قیام کیا، اس موقع پر شیخ الجامعہ ڈاکر ذاکر حسین کی ضیافت، شیریں گفتاری، ظرافت وشرافت اور اعلیٰ اخلاق کا نقش مولانا کے دل ودماغ پر مرتسم ہوگیا۔ ۱۹۴۲ء میں مولانا نے اپنے استاذ خواجہ عبد الحئ فاروقی ناظم دینیات جامعہ ملیہ اسلامیہ کی دعوت پر جامعہ کے اساتذہ، طلبہ اور شہر کے اہل ذوق کے ایک منتخب مجمع میں ’’مذہب وتمدن‘‘ کے عنوان سے ایک وقیع مقالہ پیش کیا، ڈاکٹر صاحب اس جلسے میں اول سے آخر تک شریک رہے، طویل مقالہ سنا اور پھر مولانا کی بڑی عزت افزائی کی، اس کے بعد ڈاکٹر صاحب سے مولانا کا ربط وضبط بڑھتا گیا۔ ۱۹۴۱ء ہی میں مولانا کا رئیس التبلیغ مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلویؒ کے پاس آمد ورفت کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، ۱۹۴۴ء کے اوائل سے ڈاکٹر صاحب نے بھی مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی خدمت میں حاضری دینی شروع کی، اور ہر جمعہ کو فجر کی نماز میں مرکز حاضری اور معمولات میں شرکت کا التزام کرنے لگے۔ میوات کے اہم جلسوں میں بھی جانا شروع کیا، ڈاکٹر صاحب کے ساتھ جانے کے لئے حضرت مولانا ہی -اگر موجود ہوتے - رفاقت کے لئے منتخب کئے جاتے، ڈاکٹر صاحب کے دل میں اسی زمانے میں ایک نمونہ کی اسلامی بستی اور مرکز کے قیام کی دھن سوار تھی، اس مقصد کی تکمیل کے لئے ان کی نظر انتخاب میوات کے قصبہ نوح ضلع گوڑگاواں پر پڑی، جہاں وہ بارہا تبلیغی جدوجہد کی خاطر خواہ اثرات بچشم خود جاکر دیکھ چکے تھے، اس عظیم کام کی نگرانی کے لئے ڈاکٹر صاحب نے جماعت تبلیغ کے ذمہ داران شیخ التبلیغ مولانا محمد الیاس صاحبؒ، شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ اور مولانا