رئیس التبلیغ مولانا محمد الیاسؒاور جماعتِ تبلیغ سے حضرت مولانا علی میاں ؒ کا ربط وتعلق
بلاخوف وتردید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ برصغیر ہندوپاک کی اس صدی کی سب سے کامیاب دعوتی تحریک وہ تبلیغی تحریک ہے جسے مولانا محمد الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ جیسے فہیم ومدبر انسان نے انتہائی بے سروسامانی کے عالم میں میوات کے کوردہ علاقہ اور وہاں کے اکھڑ جاہل باشندوں سے شروع کرکے پورے ہندوستان میں پھیلادیا۔
رئیس التبلیغ مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ اور ان کی دعوت وتبلیغ سے حضرت مولانا علی میاں ؒ کا ربط ان کی زندگی کا ایک اہم اور تاریخی موڑ ہے، جس سے اُن کی خداداد فطری صلاحیتوں کا نشو ونما ہوا۔ یہ ۱۹۴۰ء کی کہانی ہے کہ جب مولانا نے اپنے رفیق قدیم مولانا محمد منظور نعمانیؒ کے ہمراہ ہندوستان کے دینی مراکز اور دینی سرگرمیوں اور تحریکوں کا مشاہدہ کرنے کے مقصد سے رختِ سفر باندھا اور دہلی میں نظام الدین کی کی مسجد میں فروکش ہوئے، یہیں اس مردِ خود آگاہ (مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ) سے ملاقات وزیارت ہوئی، جو ایک جہاں دگر گوں کرنے اور ایک عالم فتح کرنے کا عزمِ ایمانی اور جوشِ مردانہ لے کر اٹھا تھا، اور جسے اللہ نے قبولیت وشہرت کے اس بامِ عروج تک پہنچایا کہ اس کے ثمرات آج تک محسوس ومشاہد ہیں ۔ رئیس التبلیغ مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ نے جس شفقت اور گرم جوشی سے اور جذبِ دل