بھی مولانا کا خطاب ہوا، جس میں مولانا نے حاضرین کو اعتماد ویقین بحال کرکے عزم نو کے ساتھ میدان عمل میں آنے کی دعوت دی، یہ خطاب بہت غور سے سنا گیا۔
ستمبر ۱۹۹۴ء میں رابطہ کی طرف سے ایک اجلاس منعقد ہوا، جو قاہرہ میں آبادی اور انسانی ترقی کے موضوع پر ہوئی کانفرنس کی اسلام مخالف تجاویز کے رد عمل میں بلایا گیا تھا، مولانا نے موضوع کی مناسبت سے بڑا ایمان افروز اور حقیقت پسندانہ خطاب فرمایا۔
اوائل جنوری ۱۹۹۶ء میں رابطہ کا سالانہ جلسہ منعقد ہوا، مولانا نے اس میں بھی شرکت کی اور آخری اجلاس میں خطاب فرمایا، جس میں آیت قرآنی: {والذین کفروا بعضہم اولیاء بعض الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض وفساد کبیر} (جو لوگ منکر حق ہیں وہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ، اگر تم یہ نہ کروگے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہوگا) کو موضوع بناکر گفتگو کی۔
اسی سال دسمبر ۱۹۹۶ء میں پھر رابطہ کے ایک اجلاس میں حجاز تشریف لے گئے اور مساجد کی اہمیت وحقوق کے موضوع پر خطاب فرمایا، اسی سفر میں مولانا کو کلیدِ کعبہ دے کر بیت اللہ کا دروازہ کھولنے کی پیش کش کی گئی جو بہت بڑی عزت افزائی تھی اور کسی ہندوستانی عالم کا پہلی بار یہ اعزاز تھا۔ دسمبر ۱۹۹۷ء میں بھی مولانا رابطہ کے اجلاس میں تشریف لے گئے اور بہت اہم خطاب کیا جس میں وقت کے اہم خطرناک اور اسلام کے خلاف اغیار کے منصوبوں کا ذکر کیا اور ان کا مقابلہ کرنے کی دعوت دی۔
یہ رابطہ کے چند اہم جلسوں کا ذکر ہے، رابطہ عالم اسلامی کے اسٹیج سے مولانا نے اپنی دعوت، فکر اور موقف بے خطر پیش کیا، مولانا کو اس کا احساس بھی ہوگیا تھا کہ رابطہ فعال نہیں رہا اور اس کا دائرۂ عمل بہت تنگ ہوتا جارہا ہے۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ
رابطہ عالم اسلامی کے علاوہ مولانا جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ (قائم شدہ ۱۹۶۲ء) کی