یہ کتاب
الحمد للّٰہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین، وعلی اٰلہ وصحبہ اجمعین، وبعد!
زیز نظر کتاب استاذ مخدوم مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی عظمت کے چند گوشوں کو اجاگر کرنے کے مقصد سے ترتیب دی گئی ہے، اس حقیقت کے اظہار میں کوئی تردد نہیں کہ مولانا کی شخصیت اپنی جامعیت وہمہ جہتی کے لحاظ سے بیسویں صدی کی ممتاز ترین شخصیت ہے، میں نے اس گلستان فضل وکمال کے کچھ پھلو چننے کی کوشش کی ہے، جس کی دل آویز خوشبوؤں سے ہندوستان ہی نہیں ؛ بلکہ عالم اسلام بھی مہکتا رہا ہے۔
یہ کتاب اصلاً ایک مضمون سے شروع ہوتی ہے، میں نے مجلہ ’’فکر اسلامی‘‘ (جو مولانا محمد اسعد قاسمی کی زیر ادارت دارالعلوم الاسلامیہ بستی سے شائع ہوتا ہے) کے ’’مفکر اسلام نمبر‘‘ کے لئے ایک مضمون ’’حضرت مولانا علی میاں اور دارالعلوم دیوبند‘‘ کے عنوان سے مرتب کیا تھا، میرے بعض عزیز رفقاء خصوصاً مولانا عبدالجلیل صاحب قاسمی ندوی (ناظر مکتبہ دارالعلوم الاسلامیہ بستی) نے تحریک کی کہ مولانا کی شخصیت کے بعض اہم گوشوں پر کام کرکے اسے ایک مستقل کتاب کی شکل دے دی جائے تو زیادہ اچھا ہوگا۔
میرے دل نے یہ تجویز منظور کی، چناں چہ ۴؍جولائی ۲۰۰۰ء سے یہ کام شروع ہوا، اور آج ۲۶؍جولائی ۲۰۰۰ء کو تقریباً تین ہفتوں کی شب وروز کی محنت کے بعد میں اس کی تسوید وتبییض سے فارغ ہورہا ہوں ، کتاب بڑے مختصر وقت میں مرتب کی گئی ہے، جس میں غلطیوں کا صدور متوقع ہوتا ہے، قارئین سے گذارش ہے کہ اگر غلطیاں محسوس کریں تو ان کی طرف اس ناچیز کو توجہ دلائیں ۔
اس کتاب کی تکمیل میں مجھے اپنے والد ماجد حضرت مولانا محمد باقر حسین صاحب زید