ادب کا ایک سیمینار جے پور میں منعقد ہوا، یہ سیمینار رابطہ کی ہندوستانی شاخ کے زیر اہتمام تھا، متعدد وقیع مقالات اس میں پیش کئے گئے، حضرت مولانا نے سیمینار میں جو تقریر فرمائی وہ مغرب کے پورے فکر ونظام پر ایک ناقدانہ تبصرہ تھا، بہت مؤثر ثابت ہوئی، آخر میں تقریر میں مولانا نے احتسابِ کائنات اور وقیع ووسیع علمی وتحقیقی کاموں کی طرف توجہ دلائی۔
نومبر ۱۹۸۷ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء میں ایک عظم سیمینار ’’اُردو ادب پر حضرت سید احمد شہید کی تحریک کا اثر‘‘ جیسے اہم موضوع پر منعقد ہوا، موضوع کی مناسبت سے مقالات وخطبات پیش کئے گئے، مولانا نے بھی تحریک سید احمد شہید اور اس کے دائرۂ کار اور اثرات کا جائزہ لیا۔
اگست ۱۹۸۹ء میں ترکی میں ’’رابطہ ادب اسلامی‘‘ کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں عالم عرب کے بڑے وفود نے شرکت کی، مولانا نے ادب کی حقیقت اور اس کے اصل کردار کے عنوان سے خطاب کیا اور ادب واخلاق کے رشتہ کو مضبوط تر کرنے کی دعوت دی، اس سیمینار میں مولانا سعید الرحمن اعظمی مدیر ’’البعث الاسلامی‘‘ نے مولانا کی تصنیف ’’قصص النبیین‘‘ کے پانچوں حصوں کی فنی وادبی خصوصیات پر ایک مقالہ پیش کیا، جسے بڑی توجہ سے سنا گیا، اس سیمینار میں اسلامی ادب اور تعلیمات کی روشنی میں بچوں کے ادب پر بین الاقوامی انعامی مقابلہ کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اکتوبر ۱۹۸۹ء میں حیدرآباد میں رابطہ ادبِ اسلامی کا پانچواں مذاکرۂ علمی منعقد ہوا، مولانا نے اپنا خطبہ صدارت ’’تحریک آزادی اور اصلاح عوام میں ادبِ اسلامی کا حصہ‘‘ کے عنوان سے پیش کیا، اس کے علاوہ متعدد علمی مقالات بھی سنائے گئے۔
اکتوبر ۱۹۹۰ء میں ’’حمد ومناجات‘‘ کے عنوان سے رابطہ کا ایک تاریخی سیمینار رائے بریلی میں بلایا گیا، مولانا نے اپنا خطبہ ’’حمد ومناجات اور ان کی دینی وادبی قدر وقیمت‘‘ کے عنوان سے پیش کیا جو بہت مؤثر ثابت ہوا۔
اکتوبر ۱۹۹۱ء میں بھوپال میں رابطہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں دعوتی واصلاحی ادب