اور مستقل معجزے ہیں ، جو کسی انسان کے بس میں نہیں ، ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کا نور، آپ کی بندگی وسادگی، عجز وانکساری اور خشوع وخضوع سب کچھ واضح ہوجاتا ہے، اور ان سے دعا ومناجات کے طریقے اور اسالیب اخذ کئے جاسکتے ہیں ، اس کے مختلف نمونے مولانا نے ذکر کئے ہیں ، یہاں ہم ان میں سے ایک نقل کرتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی ہے:
اللّٰہم انک تسمع کلامی وتریٰ مکانی وتعلم سری وعلانیتی، لا یخفیٰ علیک شیئٌ من امری، وأنا البائس الفقیر، المستغیث المستجیر، الوجل المشفق، المقر المعترف بذنوبی، أسألک مسألۃ المسکین، وأبتہل إلیک ابتہال المذنب الذلیل، وأدعو لک دعاء الخائف الضریر، دعاء من خضت لک رقبتہ، وفاضت لک عبرتہ، وذل لک جسمہ، ورغم لک أنفہ، اللّٰہم لا تجعلنی بدعائک شقیاً وکن بی روؤفاً رحیماً یا خیر المسؤلین ویا خیر المعطین۔
الٰہی! تو میری بات کو سنتا ہے اور میری جگہ کو دیکھتا ہے، میرے پوشیدہ وظاہر کو جانتا ہے، تجھ سے میری کوئی بات چھپی نہیں رہ سکتی، میں مصیبت زدہ ہوں ، محتاج ہوں ، فریادی ہوں ، پناہ جو ہوں ، پریشان ہوں ، ہراساں ہوں ، اپنے گناہوں کا اقرار کرنے والا ہوں ، اعتراف کرنے والا ہوں ، تیرے آگے سوال کرتا ہوں جیسے بے کس سوال کرتے ہیں ، تیرے آگے گڑگڑاتا ہوں جیسے گنہگار ذلیل وخوار گڑگڑاتا ہے، اور تجھ سے طلب کرتا ہوں جیسے خوف زدہ آفت رسیدہ طلب کرتا ہے، جیسے وہ شخص طلب کرتا ہے جس کی گردن تیرے سامنے جھکی ہو اور اس کے آنسو بہہ رہے ہوں اور تن بدن سے وہ تیرے آگے فروتنی کئے ہوئے ہو، اور اپنی ناک تیرے سامنے رگڑ رہا ہوں ، اے اللہ! تو مجھے اپنے سے دعا مانگنے میں ناکام نہ رکھ اور میرے حق میں بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہوجا، اے سب مانگے جانے والوں سے بہتر